سوال و جواب تلاش کریں
مہر غیر مؤجل کا حکم
سوال:اگر بوقت نکاح زر مہر کی صرف تعداد مقرر کردی گئی اور اس امر کی تصریح نہ کی گئی ہو کہ یہ مہر معّجل ہے یا مؤجل تو آیا اس کو معّجل قرار دیا جائے گا…
زکوٰۃ کی حقیقت اور اس کے اصولی احکام
سوال نامہ: (۱) زکوٰۃ کی تعریف کیا ہے؟(۲) کن کن لوگوں پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟ اس سلسلے میں عورتوں، نابالغوں، قیدیوں، مسافروں، فاتر العقل افراد اور مستامنوں یعنی غیر ملک میں مقیم لوگوں کی حیثیت کیا ہے۔ وضاحت سے بیان کیجیے؟(۳) زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہونے کے لیے کتنی عمر کے شخص کو بالغ سمجھنا چاہیے؟(۴) زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہونے کے لیے عورت کے ذاتی استعمال کے زیور کی کیا حیثیت ہے؟(۵) کیا کمپنیوں کو زکوٰۃ ادا کرنی چاہیے یا ہر حصے دار کو اپنے اپنے حصے کے مطابق فرداً فرداً زکوٰۃ ادا کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے؟(۶) کارخانوں اور دوسرے تجارتی اداروں پر زکوٰۃ کے واجب ہونے کی حدود بیان کیجیے؟(۷) جن کمپنیوں کے حصص ناقابل انتقال ہیں، ان کے سلسلے میں تشخیص زکوٰۃ کے وقت کس پر زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہوگی؟ حصص خریدنے والے پر یا فروخت کرنے والے پر؟(۸) کن کن اثاثوں اور چیزوں پر اور موجودہ سماجی حالت کے پیش نظر کن کن حالات میں زکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟ بالخصوص ان چیزوں کے بارے میں یا ان سے پیدا شدہ حالات میں کیا صورت ہوگی؟
قرآن پاک میں چور کی سزا
سوال: اس خط کے ہمراہ ایک مضمون ’’قرآن میں چور کی سزا‘‘ کے عنوان سے بھیج رہا ہوں۔ اگر ممکن ہو تو آپ اسے اپنے ماہنامہ میں شائع فرمادیں۔ میرا مقصد یہ ہے کہ مختلف لوگ اس پر اظہار خیال کریں اور اکثریت اگر میرے ساتھ متفق ہو تو پھر زنا کے جرم کے بارے میں بھی اسی طرح کی تشریح کی جائے۔
قتل خطا اور اس کے احکام
سوال: ایک پنساری نے غلطی سے ایک خریدار کو غلط دوا دے دی جس سے خریدار خود بھی ہلاک ہوگیا اور دو معصوم بچے (جن کو خریدار نے وہی دوا بے ضرر سمجھ کر دے دی تھی) بھی ضائع ہوئے۔ یہ غلطی پنساری سے بالکل نادانستہ ہوئی۔ خون بہا اور خدا کے ہاں معافی کی اب کیا سبیل ہے؟ نیز یہ کہ خون بہا معاف کرنے کا کون مجاز ہے؟
لفظِ نکاح کا اصل مفہوم
سوال: ترجمان القرآن بابت ماہ مارچ ۱۹۶۲ء میں تفہیم القرآن کے تحت آپ نے جو احکام مستنبط فرمائے ہیں، ان میں سے پہلے ہی مسئلہ میں آپ نے یہ بیان فرمایا ہے کہ ’’قرآن نکاح کا لفظ بول کر صرف عقد مراد لیتا ہے‘‘ یا قرآن اسے اصطلاحاً ’’صرف عقد کے لیے استعمال کرتا ہے‘‘۔ یہ قاعدہ کلیہ نہ صرف یہ کہ ہمارے ہاں کے غالب فقہی مسلک یعنی حنفیہ کے نزدیک ناقابل تسلیم ہے بلکہ جمہور اہل تفسیر کی تصریحات کے بھی منافی ہے۔ تعجب ہے کہ ایک ایسی بات جس کے حق میں شاید ہی کسی نے رائے دی ہو آپ نے قاعدہ کلیہ کے طور پر بیان فرما دی ہے۔
حدیث ’’انا مدینۃ العلم…‘‘ کی علمی تحقیق
سوال: میرے ایک دوست نے جو دینی شغف رکھتے ہیں، حال ہی میں شیعیت اختیار کرلی ہے، انہوں نے اہل سنت کے مسلک پر چند اعتراضات کیے ہیں جو درج ذیل ہیں۔ امید ہے کہ آپ ان کے تشفی بخش جوابات دے کر ممنون فرمائیں گے۔(۱) نبی اکرمﷺ کی حدیث ’’اَنَا مَدِیْنَۃُ الْعِلْمِ وَ عَلِیٌّ بَابُھَا، فَمَنْ اَرَادَ الْمَدِیْنَۃَ فَلْیَاْتِ کا مفہوم کیا ہے؟
چند احادیث پر اعتراض اور اس کا جواب
سوال:نبی کریمﷺ کی مقدس احادیث کے لیے میرے دل میں احترام کا جذبہ کسی کٹر سے کٹر اہل حدیث سے کم نہیں۔ اسی لیے ہر وقت دعا مانگتا رہتا ہوں کہ خدا مجھے منکرین حدیث کے فتنے سے بچائے۔ لیکن چند احادیث کے متعلق ہمیشہ میرے دل میں شکوک و شبہات پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ امید ہے کہ آنجناب ازراہ کرم ان احادیث اور ان سے متعلق میرے شبہات کو ملاحظہ فرمائیں گے اور ان کی وضاحت فرماکر میری پریشانی و بے اطمینانی رفع فرمادیں گے۔ شکر گزار ہوں گا۔
نظریہ نسخ آیت مع بقائے حکم پر استدراک
رسالہ ’’ترجمان القرآن‘‘ ماہ نومبر ۱۹۵۵ء کے عنوان ’’رسائل و مسائل‘‘ کے تحت آیت رجم اور نظریہ ’’نسخ آیت مع بقائے حکم‘‘ کے متعلق جو جواب تحریر کیا گیا تھا، اسے دیکھ کر ایک صاحب نے ذیل کا مکتوب ارسال فرمایا تھا، جو ان کے حسب ارشاد شائع کیا جا رہا ہے:
ختم نبوت کے خلاف قادیانیوں کی ایک اور دلیل
سوال: ’’تفہیم القرآن‘‘ (سورہ آل عمران صفحہ ۲۶۸، ع۔۹)، آیت وَإِذْ أَخَذَ اللّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّيْنَ …الخ کی تشریح کرتے ہوئے آپ نے حاشیہ نمبر ۶۹ یوں درج کیا ہے کہ ’’یہاں اتنی بات اور سمجھ لینی چاہئے کہ حضرت محمدؐ سے پہلے ہر نبی سے یہی عہد لیا جاتا رہا ہے اور اسی بنا پر ہر نبی نے اپنی امت کو بعد کے آنے والے نبی کی خبر دی ہے اور اس کا ساتھ دینے کی ہدایت کی ہے۔ لیکن نہ قرآن میں، نہ حدیث میں، کہیں بھی اس امر کا پتہ نہیں چلتا کہ حضرت محمدؐ سے ایسا عہد لیا گیا ہو، یا آپؐ نے اپنی امت کو کسی بعد کے آنے والے نبی کی خبر دے کر اس پر ایمان لانے کی ہدایت فرمائی ہو‘‘۔
نمائش فقر کا مطالبہ
سوال: آپ حضرات موجودہ برسرِ اقتدار طبقہ اور امراء پر سخت تنقید کرتے ہیں اس بنا پر کہ وہ زبان سے ’’اسلام اسلام‘‘ پکارتے ہیں، عوام اور غرباء کی ہمدردی کا راگ الاپتے ہیں مگر ان کے اعمال ان کے اقوال سے سراسر مختلف ہیں لہٰذا خود آپ حضرات کے لیے تو اشد ضروری ہے کہ (جبکہ آپ ایک اسلامی سوسائٹی برپا کرنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں) آپ کے اقوال و افعال میں کامل یکسانیت ہو ورنہ آپ کی تنقید موجودہ امراء اور برسر اقتدار طبقہ پر بے معنی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنی جائز کمائی سے اپنے آرام و آسائش کے سامان مہیا کریں، اچھی غذائیں کھائیں، مگر کیا ایک ایسی سوسائٹی میں جہاں ہر طرف بھوک اور افلاس ہو، غریبی اور بے چارگی ہو، خصوصاً ایک داعی کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ اچھے ملبوسات استعمال کرے، عمدہ غذائیں کھائے اور ایک پرتکلف زندگی گزارے؟ کیا رسول اللہﷺ اور آپؐ کے صحابہؓ کی یہی روش تھی جبکہ وہ اسلامی تحریک کو پھیلانے میں مصروف تھے؟ آپ کے بعض ارکان کی ایک حد تک متعیشانہ (Luxurious) طرز زندگی کو دیکھ کر میرے اندر یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ براہِ کرم اس ذہنی خلجان کو دور کریں۔
اذکارِ مسنونہ
سوال: آج آپ کی خدمت میں ایک خلش پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ توقع ہے کہ میری پوری مدد فرمائیں گے۔ واقعہ یہ ہے کہ میں ایک بریلوی خاندان کا فرد ہوں۔ بچپن میں غیر شعوری حالت میں والد بزرگوار نے حضرت سلطان باہو رحمتہ اللہ کے سجادہ نشین سلطان امیر مرحوم کے ہاتھ پر میری بیعت کرائی۔حضرت سلطان باہوؒ ضلع جھنگ کے ایک مشہور باخدا بزرگ ہیں جو حضرت اورنگزیب عالمگیر کے زمانے میں گزرے ہیں۔ حضرت نے تبلیغ و اشاعت دین میں پوری ہمت دکھائی اور جہاد میں بھی شرکت فرمائی۔
پردہ اور اپنی پسند کی شادی
سوال: اسلامی پردہ کی رو سے جہاں ہمیں بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں وہاں دو ایسے نقصانات ہیں جن کا کوئی حل نظر نہیں آتا بجز اس کے کہ صبر وشکر کر کے بیٹھ جائیں۔اول یہ کہ ایک تعلیم یافتہ آدمی جس کا ایک خاص ذوق ہے اور جو اپنے دوست منتخب کرنے میں ان سے ایک خاص اخلاق اور ذوق کی توقع رکھتا ہے، فطرتاً اس کا خواہش مند ہوتا ہے کہ شادی کے لیے ساتھی بھی اپنی مرضی سے منتخب کرے۔ لیکن اسلامی پردے کے ہوتے ہوئے کسی نوجوان لڑکے یا لڑکی کے لیے اس بات کی گنجائش نہیں رہتی کہ وہ اپنی مرضی سے اپنا ساتھی چنے بلکہ اس کے لیے وہ قطعاً دوسروں یعنی ماں یا خالہ وغیرہ کے دست نگر ہوتے ہیں۔ ہماری قوم کی تعلیمی حالت ایسی ہے کہ والدین عموماً اَن پڑھ اور اولاد تعلیم یافتہ ہوتی ہے اس لیے والدین سے یہ توقع رکھنا کہ موزوں رشتہ ڈھونڈ لیں گے ایک عبث توقع ہے۔ اس صورتحال سے ایک ایسا شخص جو اپنے مسائل خود حل کرنے اور خود سوچنے کی صلاحیت رکھتا ہو سخت مشکل میں پڑ جاتا ہے۔
بنی اسرائیل کا فتح فلسطین سے گریز
سوال: سورۂ بقرہ کی آیت ۲۴۳۔ اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَا رِھِمْ وَھُمْ اُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ کی تشریح کرتے ہوئے آپ نے حاشیہ ۲۶۶ تحریر فرمایا ہے کہ اس میں بنی اسرائیل کے اس خروج کی طرف اشارہ ہے جس کے بعد انہوں نے فلسطین میں جہاد کرنے سے انکار کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو صحرائے سینا میں نظر بند کردیا۔ ان کے مرنے کے بعد ان کی نئی نسل جوان ہوئی، انہوں نے حضرت یوشع کی قیادت میں فلسطین کو فتح کیا۔ یہ واقعہ تو اپنی جگہ صحیح ہے لیکن آیت زیر بحث کا انطباق اس واقعے پر نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ اس آیت میں خوف موت کو علت خروج قرار دیا ہے۔ لیکن مصر سے بنی اسرائیل کی خروج کی علت خوف موت نہ تھی بلکہ موسیٰ علیہ السلام کو خدا کا حکم تھا۔ وَاَوْحَیْنَآ اِلٰی مُوْسٰی اَنْ اَسْرِ بِعِبَادِیْ۔ دوسری بات یہ کہ آیت زیر بحث میں خروج کو قابل مذمت قرار دیا گیا ہے۔ لیکن مصر سے خروج قابل مذمت نہ تھا۔ بلکہ ہجرت تھی۔ تیسری بات یہ کہ فَقَالَ لَھُمُ اللہُ مُوْتُوْا ثُمَّ اَحْیَاھُمْ کے الفاظ کا متبادر مفہوم یہی ہے کہ جن لوگوں پر موت طاری کردی گئی، انہی کو پھر زندہ کردیا گیا۔ میں نے تفاسیر کا مطالعہ کیا، کہیں بھی آپ والی بات نہیں ملی۔ بلکہ بنی اسرائیل کے ایک گروہ کی طرف اشارہ بتاتے ہیں۔ اور لکھتے ہیں کہ طاغوت کے خوف سے بھاکتے ہوئے نکلے۔ راستہ میں ان کو موت دی گئی۔ پھر انہی کو زندہ اٹھایا گیا۔ مہربانی فرما کر اس اشکال کو حل فرمائیں۔
حبش پر مسلمانوں کے حملہ آور نہ ہونے کی وجہ
سوال:۔ ’’مصر کے مفتوح ہوجانے کے بعد خلافت راشدہ کے زمانے میں حبش کی جانب فتوحات کے لیے قدم کیوں نہ بڑھایا گیا؟ کیا محض اس وجہ سے کہ وہاں کے ایک سابق حکمران نے مسلمانوں کو پناہ دی تھی، اور ایک سابق بادشاہ مسلمان ہوگیا تھا‘‘ ؟