فرد اور جماعت کی کشمکش

سوال:فرد اور سوسائٹی کے باہمی تعلقات کی نسبت مندرجہ ذیل خیال اسلامی نقطہ نظر سے کہاں تک صائب ہے؟

’’شہد کی مکھیوں، چونٹیوں اور دیمک کے برعکس انسان معاشرے میں زندگی گزارنے کے لیے نہیں بنایا گیا ہے۔ وہ زیادہ سے زیادہ حد تک ایک فرد ہے۔ بدرجہ آخر یوں سمجھ لیجیے کہ وہ گلوں میں بٹ کر جینے کی جبلت رکھتا ہے۔ یہی راز ہے فرد اور معاشرے کے غیر مختتم تصادم کا! کوئی مذہب عدم توافق کی اس گرہ کو کھولنے پر قادر نہیں ہے کیوں کہ یہ گرہ کھلنے والی ہے ہی نہیں! کیا خود قرآن مجید نے نہیں کہا کہ ہم نے انسان کو احسن تقویم پر پیدا ۔(التین: ۴)

اور پھر اسی کے ساتھ یہ بھی … کہ ہم نے انسان کو بڑی مشقت میں پیدا کیا۔(البلد:۴) میری رائے میں ان آیات کی بہترین تاویل یہ ہے کہ ایک مشین… نظام جسمانی… کی حیثیت سے آدمی اشرف المخلوقات ہے۔ لیکن معاشرے کا رکن ہونے کی حیثیت سے وہ معاشرے کے ساتھ ہمہ وقت متصادم رہنے والا ہے‘‘۔

توبہ اور کفارہ

سوال: میں نے ایسے ماحول میں پرورش پائی ہے جہاں اٹھنے بیٹھنے کے آداب سے لے کر زندگی کے بڑے مسائل تک ہر بات میں شریعت کی پابندی ہوتی رہی ہے اور میں اب کالج میں تعلیم پا رہا ہوں۔ ماحول کی اس اچانک تبدیلی سے میں عجیب کشمکش میں مبتلا ہوگیا ہوں۔ بعض غیر اسلامی حرکات مجھ سے سرزد ہوگئی ہیں۔ جب کبھی ایسی کوئی حرکت ہوئی، ضمیر نے ملامت کی اور اللہ تعالیٰ سے عفو کا طالب ہوا۔ مگر پھر برے اثرات ڈالنے والوں کے اصرار اور شیطانی غلبہ سے اس حرکات کا مرتکب ہوگیا۔ اس طرح بار بار توبہ کرکے اسے توڑ چکا ہوں۔ اب اگر چہ اپنی حد تک میں نے اپنی اصلاح کرلی ہے اور بظاہر توقع نہیں کہ میں پھر اس گناہ میں مبتلا ہوں گا، لیکن یہ خیال با ر بار ستاتا ہے کہ کیا میرے وہ گناہ معاف ہوجائیں گے جو میں نے توبہ توڑ کر کیے ہیں؟ نیز یہ بتائیں کہ توبہ توڑنے کا کفارہ کیا ہے؟ اور یہ کہ توبہ شکنی کا علاج کیاہے؟

ایک گمنام خط کا جواب

سوال: میں نے ایک دوشیزہ کو لالچ دیا کہ میں اس سے شادی کروں گا پھر اس کے ساتھ خلاف اخلاق تعلقات رکھے۔ میں نہایت دیانت داری کے ساتھ اس سے شادی کرنا چاہتا تھا لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ اس لڑکی کے خاندان کی عام عورتیں زانیہ اور بدکار ہیں۔ یہاں تک کہ اس کی ماں بھی۔ اب مجھے خوف ہے کہ اگر میں اس لڑکی سے شادی کرلوں تو وہ بھی بدچلن ثابت نہ ہو۔ ترجمان القرآن کے ذریعے سے مطلع کیجیے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟