معراج کے موقع پر حضورﷺ کو کیا تعلیمات دی گئی تھیں؟

سوال:واقعہ اسراء و معراج کے متعلق جناب کے حالیہ مضمون کو پڑھ کر ذہن میں مندرجہ ذیل خیالات پیدا ہوئے ہیں۔امید ہے کہ جناب اس سلسلے میں مناسب رہنمائی فرمائیں گے۔ جناب نے اس واقعہ کے دو مقاصد بیان فرمائے ہیں۔ ایک یہ کہ اس کا مقصد آنحضرتؐ کو کائنات کے باطنی نظام کا ادراک حاصل کرنے کے لیے ان نشانیوں کا مشاہدہ کرانا مقصود تھا جنہیں قرآن حکیم اٰیٰتِ رَبِّہِ الْکُبْرٰی کہتا ہے، اور دوسرا یہ کہ اللہ تعالیٰ آنحضرتؐ کو اپنی بارگاہ میں طلب کرکے اسلامی معاشرہ کے قیام کے بارے میں چند بنیادی ہدایات دینا چاہتا تھا۔…

معراج رات کو ہوئی تھی یا دن کو؟

سوال: پچھلے دنوں جیل جانے کا اتفاق ہوا۔ مختلف الخیال لوگوں میں مقصد کی یکسانیت اور لگن تھی۔ درس قرآن اور نماز با جماعت کا انتظام تھا۔ لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ ہمارے علماء حضرات وہاں بھی فروعی مذہبی اختلافات میں مبتلا تھے۔ ہماری بیرک میں تین الگ الگ جماعتیں دیو بندی، بریلوی اور اہل حدیث حضرات کراتے تھے۔ میں نے دوستوں سے مشورہ کیا کہ علماء حضرات کو مل کر ایک جماعت پر رضامند کیا جائے۔ چنانچہ سب سے پہلے ایک دیو بندی عالم کے پاس گئے۔ انہیں میرے متعلق علم تھا کہ یہ جماعت اسلامی کا رکن ہے۔ ابھی تمہیداً کچھ باتیں ہو رہی تھیں کہ انہوں نے آپ کے بارے میں اعتراضات شروع کردیے کہ مولانا مودودی صاحب نئی نئی باتیں نکال لاتے ہیں، کسی پچھلے ترجمان میں مولانا نے لکھا ہے کہ واقعہ معراج دن کی پوری روشنی میں رونما ہوا تھا، حالانکہ قرآن کے بیان کے مطابق یہ واقعہ رات کے کسی حصہ میں پیش آیا اور حدیث سے بھی ثابت ہے کہ معراج عشاء اور فجر کے درمیان ہوا تھا۔ میں نے اس بارے میں اپنی لاعلمی کا اظہار کیا۔ چنانچہ الصلوٰۃ جامعۃٌ والا مقصد تو باتوں ہی میں ختم ہوگیا اور گفتگو آگے نہ بڑھ سکی۔

صفات الٰہی میں تناقُص ہے یا مُطابَقت

سوال: آپ نے تفہیمات حصہ اول کے مضمون ’’کوتاہ نظری‘‘ میں کسی مستفسر کے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ ’’اللہ رحم و کرم اور رأفت و شفقت کا منبع ہونے کے باوجود چھوٹے اور معصوم بچوں پر مصائب اور تکالیف کیوں وارد کرتا ہے؟‘‘ خدائی نظام میں وقوع پذیر ہونے ہوالے ’’شرور‘‘ کی عقلی توجیہ کے لیے مندرجہ ذیل مفروضات کا سہارا لیا ہے:

۱۔ خدا کے پیش نظر پوری کائنات کا اجتماعی مفاد ہے جسے آپ خیر کل سے تعبیر کرتے ہیں۔

وجود باری کے متعلق ایک سوال

سوال: ذیل کا سوال میرے نزدیک دوست کے ذہن میں عرصے سے کھٹک رہا ہے۔ میں نے بہت کوشش کی لیکن صحیح جواب نہ دے سکا۔ امید ہے کہ جواب دے کر ممنون فرمائیں گے۔

’’اللہ تعالیٰ کیسے وجود میں آیا؟ جبکہ ہر موجود کے لیے عقلاً کسی موجد کا ہونا نہایت ضروری ہے‘‘۔

’’خدا اندر قیاس مانہ گنجد‘‘

سوال: کچھ عرصہ ہوا ایک دوست کے ساتھ میری بحث ہوئی۔ سوال یہ تھا کہ خدا ہے یا نہیں؟ اور ہے تو وہ کہاں سے آیا؟ ہم دونوں اس معاملے میں علم نہیں رکھتے تھے، لیکن پھر بھی میں سوال کے پہلے جزو کی حد تک اپنے مخاطب کو مطمئن کرنے میں کامیاب ہوگیا، لیکن دوسرے جز کا کوئی جواب مجھ سے بن نہ آیا۔ چنانچہ اب یہ سوال خود مجھے پریشان کر رہا ہے؟

ایک موقع پر میری نظر سے یہ بات گزری ہے کہ نبی ﷺ سے بھی یہ سوال کیا گیا تھا، اور آپ ﷺ نے اس کے جواب میں فرمایا تھا کہ کچھ باتیں انسان کے سوچنے اور سمجھنے سے باہر ہوتی ہیں، اور یہ سوال بھی انہی میں شامل تھا۔ میں بہت کوشش کرتا ہوں کہ آنحضرت ﷺ کے اس فرمودہ سے اطمینان حاصل کروں، لیکن کامیابی نہیں ہوتی۔ براہ کرم آپ میری مدد فرمائیں۔

میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ انسان کو صحیح معنوں میں انسان بننے کے لیے کن کن اصولوں پر چلنا چاہیے؟