عہد صدیقی اور دور عثمانی میں جمع قرآن

سوال:ماہ ستمبر کے ترجمان القرآن میں رسائل و مسائل کا مطالعہ کرکے ایک شک میں پڑ گیا ہوں۔ امید ہے آپ اسے رفع فرمائیں گے تاکہ سکون میسر ہو۔

’’رد و بدل‘‘ کی صریح مثال کے سلسلے میں آپ نے لکھا ہے کہ قرآن متفرق اشیا پر لکھا ہوا تھا جو ایک تھیلے میں رکھی ہوئی تھیں۔ حضورﷺ نے اسے سورتوں کی ترتیب کے ساتھ کہیں یکجا نہیں لکھوایا تھا، اور یہ کہ جنگ یمامہ میں بہت سے حفاظ شہید ہوگئے تھے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ:

صحابہ کرامؓ کے متعلق عقیدہ اہل سُنّت

سوال: میں آپ کی کتاب ’’خلافت و ملوکیت‘‘ کا بغور مطالعہ کرتا رہا ہوں۔ آپ کی چند باتیں اہل سنت و الجماعت کے اجماعی عقائد کے بالکل خلاف نظر آرہی ہیں۔ صحابہ کرامؓ میں سے کسی کا بھی عیب بیان کرنا اہل سنت و الجماعت کے مسلک کے خلاف ہے۔ جو ایسا کرے گا وہ اہل سنت و الجماعت سے خارج ہوجائے گا۔ آپ کی عبارتیں جو اس عقیدے کے خلاف ہیں وہ ذیل میں نقل کرتا ہوں:۔

’’ایک بزرگ نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے دوسرے بزرگ کے ذاتی مفاد سے اپیل کرکے اس تجویز کو جنم دیا‘‘۔ (خلافت و ملوکیت صفحہ ۱۵)

صحابہؓ کے معیارِ حق ہونے کی بحث

سوال: گذارش یہ ہے کہ آپ کی علمی تحریرات سے دوسری بحثوں کے علاوہ صحابہ ذوی النجابہ کے متعلق بھی معیارِ حق ہونے نہ ہونے کے عنوان سے ایک بحث چھڑ گئی ہے۔ مجھے اس اختلاف کی حقیقت سمجھ میں نہیں آتی اس لیے سخت تشویش ہے۔ فریقین کے لٹریچر پڑھنے سے جو مواد سامنے آیا ہے اس میں ثمرۂ اختلاف کہیں نظر نہیں آتا کیونکہ صحابہ کرامؓ کو مرحوم و مغفور آپ بھی مانتے ہیں اور معصوم دوسرے حضرات بھی نہیں سمجھتے۔ نیز صحابہ کا اجماع اور مجموعی طرز عمل آپ کے نزدیک بھی حجت ہے اور ہر ہر صحابی کا ہر ہر فعل مطلقاً ان کے نزدیک بھی قابلِ تقلید اور حق کا معیار نہیں۔ باقی ہر صحابی کی مجموعی زندگی میں خیر کا پہلو غالب ہے اس کے فریقین قائل ہیں۔ رہی یہ بات کہ حضرات صحابہ کرامؓ کے متعلق ریسرچ کرکے آپ نے جو صحیح یا غلط واقعات لکھے ہیں ان کو اس بحث کی بنیاد بنایا جائے تو میرے ناقص خیال میں ان جزوی اور انفرادی واقعات کے وقوع یا عدمِ وقوع سے ایک خاص درجہ میں صحابہ کے معیارِ حق ہونے یا نہ ہونے پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اس لیے اس خاردار لمبی بحث سے دامن بچاتے ہوئے میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ آپ بھی ان واقعات سے قطعِ نظر فرماتے ہوئے خالص علمی رنگ میں خالی الذہن ہو کر معیارِ حق کا مفہوم واضح فرمائیں جس سے آپ کو انکار ہے۔ میں اپنا حاصل مطالعہ آپ کے سامنے رکھتا ہوں اگر آپ اس سے اتفاق فرمائیں تو فبہا ورنہ اس پر علمی گرفت فرمائیں۔

بعض اہل مکہ کی باہم رشتہ داریاں

سوال: (۱) ترجمان القرآن جولائی 1976ء کے صفحہ 12 (مہاجرین حبشہ کی فہرست کے نمبر 47) پر عیاشؓ بن ربیعہ کے نام کے بعد قوسین میں انہیں ابو جہل کا بھائی ظاہر کیا گیا ہے۔ صفحہ 15 پر بغلی عنوان ’’مکہ میں اس ہجرت کا ردّ عمل‘‘ کے تحت حضرت عیاشؓ کو ابو جہل کا چچا زاد بھائی تحریر کیا گیا ہے اور صفحہ 17 پر حضرت عباسؓ کے سگے بھائی عبداللہ بن ابی ربیعہ اور صفحہ 22 پر حضرت عیاشؓ کو ابو جہل کے ماں جائے بھائی لکھا گیا ہے۔ کیا یہ درست ہے کہ حضرت عیاشؓ ابو جہل کے چچا زاد اور ماں شریک بھائی تھے۔

خلافت کے لیے قرشیت کی شرط

سوال: اسلام تمام دنیا کو پیغام دیتا ہے کہ سب انسان بحیثیت انسان ہونے کے برابر ہیں، گورے کو کالے پر اور عربی کو عجمی پر کوئی فضیلت نہیں، اسلام کے حرم میں داخل ہوتے ہی سب اونچ نیچ برابر ہوجاتی ہے، اگر کوئی فرق رہتا ہے تو وہ بس اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰکُمْ کے اصول پر رہتا ہے۔ پھر اس حدیث کا کیا مطلب ہے جس کا مفہوم یہ یا اس کے قریب ہے خلافت قریش میں رہنی چاہئے۔ یہ صحیح ہے تو پھر ہٹلر ہی نے کیا براکیا اگر اپنی قوم کو تمام دنیا کی قوموں پر…

حضرت علیؓ کی امیدواری خلافت؟

سوال: جماعت اسلامی کے ارکان بالعموم موجودہ زمانہ کے جمہوری طریقوں پر جو تنقیدیں کرتے ہیں ان میں منجملہ اور باتوں کے ایک بات یہ بھی کہا کرتے ہیں کہ جو شخص خود کسی منصب یا عہدے کا امیدوار ہو یا اس کا دعویدار بنے، اسلام کی رو سے وہ اس کا مستحق نہیں ہے کہ اسے منتخب کیا جائے۔ اس پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت علیؓ جو خلافت کے امیدوار یا دعویدار تھے اس کے متعلق کیا کہا جائے گا؟ جواب: حضرت علیؓ کی امیدواری و دعویداری کا قصہ دراصل ایک بڑے قصے کا جزو ہے جس…

صحابہ کرام ؓ بعض اختلافات کے باوجود رُحَمَآءُ بَیْنَھُم تھے

سوال: مجھے چند روز قبل فضائل صحابہ کے موضوع پر اظہار خیال کا موقع ملا۔ میں نے حسب توفیق مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاء عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاء بَيْنَهُمْ (الفتح 29:48)کی تشریح کی۔ بعد میں ایک صاحب نے سوال کیا کہ قرآن شریف تو صحابہ ؓ کی یہ صفت بیان کر رہا ہے لیکن واقعات کی تصویر اس کے برعکس ہے۔ جنگ جمل و صفین میں دونوں طرف اکابر صحابہ ؓ موجود تھے۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ بھی ایک فریق کے ہمراہ تھیں۔ ان واقعات کی روشنی میں رُحَمَاء بَيْنَهُمْ کی صحیح توجیہ کیا ہو سکتی ہے؟ میں نے حتی الوسع اس معاملے پر غور کیا۔ بعض کتب دینیہ اور ذی علم احباب سے بھی رجوع کیا، مگر کلی اطمینان نہ ہوسکا۔ آپ براہ کرم ان واقعات کو نگاہ میں رکھتے ہوئے ارشاد قرآنی کی صحیح تاویل و توجیہ بیان کریں، جس سے یہ اشکال رفع ہوجائے۔

حدیث اور توہین صحابہ

سوال: بخاری (کتاب الانبیا) میں حضرت ابن عباسؓ کی روایت کا ایک حصہ یہ ہے:

وان اُناسا من اصحابی یوخذ بھم ذات الشمال فاقول اصحابی اصحابی فیقول انھم لم یزالوا مرتدین علیٰ اعقابھم منذ فارقتھم فاقول ما قال العبد الصالح و کنت علیھم شھیدًا مادمت فیھم (الی قولہ) الحکیم۔

’’جناب نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن ’’میرے بعض اصحاب‘‘ کو بائیں طرف سے گرفتار کیا جائے گا تو میں کہوں گا (انہیں کچھ نہ کہو) یہ تو میرے اصحاب ہیں۔ جواب ملے گا کہ تیری وفات کے بعد یہ لوگ الٹی چال چلے۔ اس کے بعد میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرح کہوں گا کہ خدا وندا ! جب تک میں ان میں موجود رہا، ان کے اعمال کا نگران رہا لیکن جب تو نے مجھے وفات دی تو تو ہی ان کا رقیب تھا‘‘۔

اس روایت ے حضرات صحابہ کرامؓ کی توہین اور تحقیر مترشح ہوتی ہے۔ کیا یہ روایت صحیح ہے؟

حضرت ابوبکرؓ اور حضرت فاطمہؓ کی باہمی رنجیدگی

سوال: ایک شیعہ عالم نے مجھ سے فرمایا کہ حضرت فاطمہؓ، حضرت ابوبکر صدیق اکبرؓ سے تادم مرگ ناراض رہیں اور انہیں بد دعا دیتی رہیں۔ انہوں نے اس امر کے ثبوت میں الامامتہ والسیاستہ کے حوالے دیے ہیں جو ابن قتیبہ کی تصنیف ہے۔ انہوں نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ ابن قتیبہ کو سنی علما مستند مانتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے علامہ شبلی نعمانی کی الفاروق میں سے ایک عبارت دکھائی ہے جس میں اس مصنف کو نامور اور قابل اعتماد قرار دیا گیا ہے۔ نیز شیعہ عالم نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ آپ نے بھی اپنے رسالہ ’’اسلامی دستور کی تدوین‘‘ میں الامامتہ والسیاستہ میں سے ایک خط نقل کیا ہے جو ام المومنین حضرت ام سلمہؓ نے حضرت عائشہؓ کو لکھا تھا۔ براہ کرم حضرت فاطمہؓ کی ناراضگی کی حقیقت واضع کریں۔ نیز اس امر سے بھی مطلع کریں کہ ابن قتیبہ کی کتاب کا علمی پایہ کیا ہے اور وہ کس حد تک قابل اعتبار ہے؟

  • 1
  • 2