اسلامی نظام تعلیم

سوال: ۱۔ اسلامی نظام تعلیم سے مراد کیا ہے؟

۲۔ آپ کی نگاہ میں پاکستان کی بقا و استحکام کے لیے اسلامی نظام تعلیم کی ضرورت و اہمیت کیا ہے؟

۳۔ اسلامی نظام تعلیم کی طرف بڑھنے کی کوششوں کے راستے میں کونسی طاقتیں مزاحمت کر رہی ہیں؟

۴۔ آپ کے خیال میں گزشتہ ۲۷ برس میں پاکستان اسلامی نظام تعلیم کے قریب آیا یا دور ہٹا؟

۵۔ آپ کے نزدیک اسلامی نظام تعلیم کو عملاً بروئے کار لانے کے لیے کونسے اقدامات ضروری ہیں؟ تعلیمی، تہذیبی، ملی اور جغرافیائی زندگی پر اس نظریے کے کیا اثرات مرتب ہونے چاہییں؟

۶۔ ’’نور خاں تعلیمی پالیسی‘‘ کے نفاذ کی راہ میں کون سا ہاتھ رکاوٹ بنا؟

علم ظاہر اور علم باطن

سوال: اسلاف کی کتابیں پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’علم باطنی‘‘ ایک ایسا علم ہے جو قرآن و حدیث وغیرہ علوم سے جدا محض ریاضیات و مجاہدات سے حاصل ہو سکتا ہے۔چنانچہ امت مسلمہ میں بکثرت انسان ایسے ہیں جن کی زندگیوں میں یہ ترتیب ملتی ہے کہ پہلے انہوں نے کتاب و سنت اور فقہ و کلام وغیرہ علوم کی تحصیل کی اور ان کو ’’علم ظاہری‘‘ کا خطاب دیا۔ اس کے بعد ’’علوم باطنی‘‘ کی طرف متوجہ ہوئے اور اس کے لیے سخت ریاضتیں کیں تب کہیں جا کر انہیں ’’روحانی‘‘ علوم حاصل ہوئے اور ان کو انہوں نے ہمیشہ علوم ظاہری پر ترجیح دی۔براہ کرم کچھ اس پر روشنی ڈالیں کہ اسلامی نقطہ نظر سے علم باطنی کی کیا تعریف ہے؟ اس کی حقیقت کیا تھی؟ اس میں کتنی رنگ آمیزیاں ہوئیں؟ کیا یہ علم ریاضیات و مجاہدات کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتا؟ اور کیا علوم ظاہری کی تحصیل کے بغیر بھی یہ علم حاصل ہوسکتا ہے؟

نظامِ تعلیم کے متعلق چند بنیادی سوالات

سوال: بندہ درس تدریس کے کام سے ایک عرصہ سے وابستہ ہے اور آج کل یہاں زیر تعلیم ہے۔ یہاں ماہرین تعلیم سے اکثر تعلیمی موضوعات پر بحث رہتی ہے۔ چنانچہ شکاگو یونیورسٹی کی فرمائش پر بندہ ایک مقالہ قلم بند کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس میں یہ بتانا مقصود ہے کہ پاکستان کی تعلیمی ضروریات امریکا اور دیگر ممالک کی ضروریات سے بہت مختلف ہیں۔ پاکستانی ضروریات کا حل اسلام کے بنیادی اصولوں کی روشنی میں ہونا چاہیے۔ اگر امریکن طرزِ تعلیم بغیر سوچے اختیار کیا گیا تو ناقابل تلافی نقصان ہونے کا خطرہ ہے۔