اصطلاحات و سلاسلِ تصوُّف اور حُکّام کو خط و کتابت کے ذریعہ دعوت دینا

سوال: سلسلۂ تصوّف میں چند اصطلاحات معروف و مروج ہیں۔ قطب، غوث، ابدال اور قیوم۔ قرآن و حدیث میں ان کا ثبوت نہیں ملتا۔ اس کے متعلق جناب اپنی ذاتی تحقیق سے آگاہ فرمائیں۔ نیز تصوف کے سلاسل اربعہ کے متعلی بھی اپنی رائے عالیہ سے مستفیض فرمائیں۔

ایک مشہور روایت ہے کہ حضرت حسن بصریؒ کو حضرت علیؓ نے خرقہ عطا فرمایا تھا اور یہ تمام طرق فقر حضرت علیؓ سے شروع ہوتے ہیں۔ اس وقت میرے سامنے ملا علی قاریؒ کی موضوعات کبیر ہے۔ روایت خرقہ کے متعلق موصوف کی تحقیق ملاحظہ فرما کر آپ اس پر مدلّل تبصرہ فرمائیں۔ عبارت یہ ہے:

غیر اسلامی دیار میں تبلیغ اسلام

سوال: کچھ عرصہ سے امریکہ میں آکر مقیم ہوں۔ یہاں کے لوگوں سے دینی و اجتماعی موضوعات پر تبادلہ خیالات کا موقع ملتا رہتا ہے۔ اللہ نے جتنی کچھ سمجھ بوجھ دی ہے اور آپ کی تصانیف اور دوسرے مذہبی لٹریچر سے دین کا جتنا کچھ فہم و شعور پیدا ہوا ہے، اس کے مطابق اسلام کی ترجمانی کی کوشش کرتا ہوں۔ مگر یہاں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ لوگ بظاہر مادی آسائشوں پر مطمئن ہیں اور انہی سے مزید اطمینان حاصل کرنے میں کوشاں ہیں۔ ان لوگوں کے مسائل اور دلچسپی کے موضوح ہمارے موضوعات سے مختلف نظر آتے ہیں۔ ان لوگوں کی گمراہیوں کی نوعیت و کیفیت بھی اپنے ہاں کی گمراہیوں سے الگ اور شدید تر ہے۔ جس طرز استدلال سے ہم مسلمان معاشرے کے بھٹکے ہوئے افراد کو راہِ راست کی طرف بلاسکتے ہیں اور انہیں اسلام کے اصولوں کا قائل بنا سکتے ہیں، وہ طرز استدلال یہاں شاید کار گر نہ ہو۔

کشمکش حق و باطل اور اس کی حقیقت

سوال: ایک عرصے سے ایک الجھن میں مبتلا ہوں۔ براہِ کرم اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں۔ الجھن یہ ہے کہ عہد نبوی‌‍ﷺ و خلافت راشدہ کو چھوڑ کر آج کی تاریخ تک مسلمانوں کا وہ گروہ ہمیشہ ناکام کیوں ہوتا چلا آرہا ہے۔ جس نے دین و ایمان کے تقاضے ٹھیک ٹھیک پورے کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس ناکامی کی اہمیت اس لحاظ سے اور بھی بڑھ جاتی ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ کا سبب زیادہ تر اپنے ہی دینی بھائی بنتے رہے ہیں اور آج بھی بنے ہوئے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ وہ ’’دین‘‘ جو دنیاوی زندگی کو درست کرنے کے لیے نازل ہوا ہے، جس کا سارے کا سارا ضابطہ دنیوی زندگی میں عمل کرنے کے لیے ہے، جسے غالب کرنے کے لیے کئی خدا کے بندے اپنی زندگیاں ختم اور کئی وقف کرچکے ہیں، غالب کیوں نہ آسکا؟ اور دنیا کی غالب آبادی ’’دین اسلام‘‘ کی برکتوں سے عام طور پر کیوں محروم رہی ہے؟ خلق خدا کی عظیم الشان اکثریت چند مٹھی بھر زبردستوں کے ظلم و سمت کیوں سہتی چلی آرہی ہے؟ معاشی بے انصافی، تنگ دستی اور اذیتوں کی دردناک صورتوں سے کیوں دوچار ہے؟ اور امن و سلامتی قائم کرنے والا دین حق اور اس کے نام لیوا کمزوروں، بے بسوں، مجبوروں اور معذوروں کا سہارا بننے میں کیوں کامیاب نہیں ہوتے؟

مفتی محمد یوسف صاحب کی کتاب کے متعلق ایک سوال

سوال: مفتی محمد یوسف صاحب کی کتاب جس میں آپ پر اعتراضات کا علی جائزہ لیا گیا ہے، ابھی ابھی شائع ہوئی ہے اور میں نے اس کا مطالعہ کیا ہے۔ ماشاء اللہ کتاب ہر لحاظ سے مدلّل ہے۔ جن لوگوں کو واقعۃً کچھ غلط فہمی ہوگی وہ تو دور ہوجائے گی، لیکن جو ضدی اور عنادی ہیں ان کا علاج مشکل ہے۔ میں نے کئی دوستوں کو مطالعہ کے لیے دی چنانچہ وہ مطمئن ہوگئے۔ لیکن ایک مولانا صاحب نے کتاب پڑھنے کے بعد یہ کہا کہ مجھے تسلی ہوگئی ہے لیکن ایک اشکال ہے۔ وہ یہ کہ مفتی صاحب نے جو توجیہات کی ہیں خود مولانا مودودی نے ان کا انکار کیا ہے اور اسی واسطے اس کتاب کی تقریظ اور تصدیق انہوں نے نہیں کی۔ میں نے کہا اگر ان کو اختلاف تھا تو ان کی کتابوں کے ناشر نے اسے کیوں شائع کیا اور اس پر کیوں دیباچہ لکھا؟ مزید برآں ترجمان القرآن، ایشیا، آئین میں اس کتاب کا اشتہار کیوں دیا گیا ہے؟ لیکن وہ صاحب مُصر ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ان کے اختلاف کے باوجود ہے اور جماعت کے بعض آدمیوں کی مرضی سے ہوا ہے، خود مولانا صاحب ایسا نہیں چاہتے تھے۔ ان مولوی صاحب کا اصرار ہے کہ اگر آپ کی بات درست ہے تو خود خط کے ذریعہ معلوم کرکے دیکھ لو۔ چنانچہ اسی خاطر یہ منتشر سطور تحریر کرکے ارسالِ خدمت ہیں کہ آپ اپنے قلم سے اس قسم کے لوگوں کی تسلی کی خاطر چند سطور لکھ دیں۔

مختلف احوال میں تحریک اسلامی کا طریق کار

سوال: ہمارے اسلامی حلقوں میں آج کل یہ موضوع زیر بحث ہے کہ جس ملک میں غیر مسلموں کو مسلمانوں پر تسلط حاصل ہو، وہاں تحریک اسلامی کے کارکنوں کو مسلمانوں کے قومی معاملات میں کس حد تک دلچسپی لینی چاہیے۔ جو لوگ ان مسائل میں حصہ لینے کے حامی ہیں وہ فرعون کے مقابلہ میں حضرت موسیٰؑ کی ان مساعی کو بطور دلیل پیش کرتے ہیں جو بنی اسرائیل کو مصر سے بچا کر لے جانے کے لیے انہوں نے اختیار فرمائیں۔ اس کے مقابلے میں دوسرے لوگ یہ اندیشہ رکھتے ہیں کہ ان معاملات میں الجھ جانے کے بعد تحریک اسلامی کا اصولی موقف مجروح ہوجائے گا اور اس کی بین الاقوامی اور بین الانسانی دعوت اپنا اپیل کھو بیٹھے گی۔ فریق اول کے استدلال کا اہم اور مرکزی نکتہ یہ ہے کہ جس طرح بنی اسرائیل کو اللہ نے بعثت محمدی سے قبل اقوام عالم میں منتخب اور افضل تر قرار دیا تھا، اسی طرح دنیا اور دنیا کے جس ملک میں بھی مسلمان نام کی ایک قوم آباد ہے، وہ بھی برگزیدہ اور مجتبیٰ ہے۔اس لیے اس قوم کے جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت اس کے پرسنل لا اور تعلیمی و تہذیبی ادارات کا بقا اقامت دین کے لیے ناگزیر اور اولین توجہ کا مستحق ہے۔

اتباع علماء و صلحاء

سوال: ایک عالم دین اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ ’’شرک کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ علماء اور صلحاء کو امام اور ہادی مان کر ان کے اقوال کو اللہ کے قول کی طرح بلا سند تسلیم کیا جائے۔‘‘ پھر فرماتے ہیں کہ ’’آئمہ سلف اور بزرگان دین کے علوم اور حالات سے علمی اور تاریخی فائدے حاصل کیے جاسکتے ہیں لیکن ان کے کسی قول کو بلا قرآنی سند کے دین ماننا شرک ہے۔‘‘لیکن ایک اور مقام پر لکھتے ہیں ’’کتاب اللہ کو چھوڑ کر بزرگوں کی پیروی کرنا گمراہی ہے۔‘‘آگے چل کر پھر فرماتے ہیں کہ’’رسول…

غیر حکیمانہ تبلیغ

سوال: ’’ایک شخص کو ایک مدرسے میں تبلیغ کے لیے ملازم رکھا گیا ہے۔ اب مدرسے کے منتظمین خود ہی اس کی تبلیغ مساعی کو روکنا چاہتے ہیں۔ مثلاً بعض آیات بچوں کو یاد کرانے میں وہ مانع ہوتے ہیں۔ ایسی چند آیات درج ذیل ہیں۔

٭۔ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَہُوْدَ وَ النَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآءَ

٭قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اﷲ

٭وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اﷲُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ…… ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ……ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ۔

اب ایسے شخص کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے؟ اسے مدرسے میں رہنا چاہیے یا نہیں۔‘‘

تحریک اقامت دین کے بارے میں چند سوالات

سوال: جماعت اسلامی کی شرکت کو اپنے لئے لازمی سمجھ لینے کے باوجود مجھے چند شبہات اپنے دل میں کھٹکتے محسوس ہو رہے ہیں۔ اگر ممکن ہوتو اپنی بصیرت سے ان الجھنوں کو صاف کر دیجئے۔ شبہات یہ ہیں۔ (۱) آپ اپنی تحریروں کے ذریعے برسوں سے اقامت دین کی دعوت دے رہے ہیں۔ دو سال سے جماعت بھی قائم ہے۔ بقول آپ کے اس تحریک کے مزاج کے مطابق بہت تھوڑے آدمی ملے ہیں اور جو ملے ہیں ان میں وہ صفات بہت کم ہیں جن صفات کے آدمیوں کی ضرورت ہے۔ میں اکثر سوچتا ہوں کہ یہ صفات…

اسلام بلا جماعت

سوال: جو شخص آپ کی جماعت کے اصولوں کے مطابق اپنی جگہ حتیٰ المقدور صحیح اسلامی زندگی بسر کر رہا ہو وہ اگر بعض اسباب کے ماتحت باقاعدہ جماعت میں شریک نہ ہو تو اس کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ جواب: اس کے متعلق میرا وہی خیال ہے جو احادیث سے ثابت ہے کہ صحیح اسلامی زندگی جماعت کے بغیر نہیں ہوتی۔ زندگی کے صحیح اسلامی زندگی ہونے کے لئے سب سے مقدم چیز اسلام کے نصب العین (اقامت دین حق) سے وابستگی ہے۔ اس وابستگی کا تقاضا ہے کہ آدمی نصب العین کے لئے جدوجہد کرے۔ اور…

اجنبی ماحول میں تبلیغِ اسلام

سوال: میں علی گڑھ یونیورسٹی کا تعلیم یافتہ ہوں اور آج کل نائیجریا میں بحیثیت سائنس ٹیچر کام کر رہا ہوں۔ جب میں ہندوستان سے یہاں آرہا تھا اس وقت خیال تھا کہ میں ایک مسلم اکثریت کے علاقہ میں جارہا ہوں اس لیے شرعی احکام کی پابندی میں کوئی دقت نہیں ہوگی۔ لیکن یہاں آکر دیکھا تو معاملہ کچھ اور ہی نکلا۔ جس علاقے میں میرا قیام ہے یہ غیرمسلم اکثریت کا علاقہ ہے۔ یہاں عیسائی مشنریز خوب کام کر رہے ہیں۔ بہت سے اسکول اور اسپتال ان کے ذریعہ سے چل رہے ہیں۔ مسلمان یہاں پانچ فیصدی سے زیادہ نہیں ہیں اور وہ بھی تعلیم کے میدان میں بہت پیچھے ہیں۔ انگریزی نہیں بول سکتے حالانکہ ہر ایک عیسائی تھوڑی بہت انگریزی بول سکتا ہے پڑھے لکھے لوگوں کی بہت مانگ ہے۔ یہاں پر بہت سے غیر ملکی ٹیچر اور سوداگر کام کر رہے ہیں۔ ان میں زیادہ تر عیسائی اور ہندو ہیں۔ میں اپنی طرز کا اکیلا ہوں۔ میرے شہر میں صرف تین بہت چھوٹی مسجدیں ہیں۔ وہ بہت ہی شکستہ حالت میں ہیں۔ اس کے علاوہ دور دور کہیں اذان کی آواز بھی نہیں آتی۔ یہ ملک اکتوبر میں آزاد ہونے والا ہے۔ مجموعی حیثیت سے پورے ملک میں مسلم اکثریت ہے۔ لیکن اس کے باوجود مسلم کلچر کے مقابلہ میں مغربی اور عیسائی کلچر یہاں بہت نمایاں ہے۔ شراب کا استعمال شاید مغربی ممالک سے بھی زیادہ ہے۔ لیکن ان سب کے باوجود دو باتیں یہاں خاص طور پر دیکھنے میں آئیں۔ ایک انسانی رواداری، اس معاملہ میں یہ لوگ ہم سے بہت بڑھے ہوئے ہیں، غیر ملکی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ دوسری چیز یہ ہے کہ جو مسلمان یہاں ہیں ان کے اوپر مغربی طرزِ فکر کا اتنا اثر نہیں ہوا جتنا کہ ہمارے ہاں ہے۔ ممکن ہے کہ اس کی وجہ یہ ہو کہ یہ لوگ اب تک مغربی تعلیم کا بائیکاٹ کرتے رہے ہیں۔

  • 1
  • 2