حضورﷺ کی صاحبزادیوں کی عمریں

سوال: تفہیم القرآن جلد ششم سورہ الکوثر کے دیباچہ میں صفحہ ۴۹۰ پر ابن سعد اور ابن عساکر کے حوالہ سے آپ نے حضرت عبداللہ ؓ بن عباس کی یہ روایت نقل فرمائی ہے کہ رسول اللہﷺ کے سب سے بڑے صاحبزادے حضرت قاسم ؓ تھے، ان سے چھوٹی حضرت زینب ؓ تھیں، ان سے چھوٹے حضرت عبداللہ ؓ تھے۔ پھر علی الترتیب تین صاحبزادیاں امُّ کلثوم ؓ، فاطمہ ؓ اور رقیہ ؓ تھیں، ان میں سے پہلے حضرت قاسم ؓ کا انتقال ہوا، پھر حضرت عبد اللہ ؓ نے وفات پائی۔ اس پر عاص بن وائل نے کہا ’’ان کی نسل ختم ہوگئی۔ اب وہ ابتر ہیں‘‘ (یعنی ان کی جڑ کٹ گئی)۔

بشریت رسولﷺ پر اعتراضات

سوال: ماہ اپریل کے ترجمان القرآن میں آپ کا جو مقالہ بعنوان ’’اسلام کس چیز کا علمبردار ہے؟‘‘ چھپا ہے۔ اس کے مندرجات میں سے کچھ پر یہ اعتراضات وارد کیے جاتے ہیں۔

۱۔ ’’پیغمبرؐ مافوق البشر نہیں ہوتا‘‘۔ اس کا کیا مفہوم ہے؟ کیا اس سے مراد خدائی اختیارات کا حامل ہونا ہے؟ یا بشریت سے ماوراء ہونا؟ معترضین نے یہ نکتہ برآمد کیا ہے کہ مافوق البشر کا مطلب عام بشر سے فائق ہونا ہے اور پیغمبر اس معاملے میں فائق ہی ہوتے ہیں۔

۲۔ دوسرا اعتراض اس پر ہے کہ مقالہ نویس نے پیغمبر ؐ کو بشری کمزوریوں سے مبرا تسلیم نہیں کیا۔ حالانکہ وہ ہر لحاظ سے معصوم ہوتے ہیں۔ بشری کمزوریوں سے مراد بشریت کے لوازمات ہیں یا اور کچھ مراد ہے؟

۳۔ بعض پیغمبروں کا مشن ناکام ہوگیا۔ یہ اندازِ بیان انبیاء کے شایانِ شان نہیں ہے۔ معترضین کا زیادہ تر زور اس پر تھا کہ نیت بخیر ہو مگر اندازِ بیان گستاخانہ ہے۔

رسول کی بشری کمزوریوں سے مراد طبعی ضروریات ہیں

سوال: ایک عالم دین کو اصرار ہے کہ لندن کی اسلامی کانفرنس والے مقالے میں آپ نے رسول اللہﷺ کے بارے میں ’’بشری کمزوری سے بالاتر نہ ہونے‘‘ کے الفاظ جو استعمال کیے ہیں وہ در حقیقت عیب اور نقص کے معنی میں ہیں۔ کیا آپ اس کی وضاحت کریں گے کہ ان الفاظ سے خود آپ کی مراد کیا تھی؟‘‘

حضورؐ کی تاریخ وفات و ولادت

سوال: میرے دل میں سخت پریشانی ہے کہ فرقہ اہل سنت کا عقیدہ یہ ہے کہ سرکار رسالت مآب کی وفات و ولادت ۱۲ ربیع الاول ہے، اور فرقہ شیعہ کا خیال ہے کہ حضورؐ کی پیدائش ۱۷ ربیع الاول اور وفات ۲۸ صفر ہے۔ حضورؐ کی وفات کے وقت اہل بیت و صحابہ کرام دونوں موجود تھے۔ اختلاف کیوں ہوا اور کب ہوا؟ اصحاب محمدؐ و اہل بیت محمدؐ کے زمانے میں ان کا کیا عمل تھا؟ طبیعت پریشان ہے۔

نبی کریم ﷺ کے ’’امی‘‘ ہونے کا صحیح مفہوم:

سوال: ’’ترجمان القرآن‘‘ ماہ اکتوبر ۶۰ء میں سورہ عنکبوت کے تفسیری حاشیے نمبر ۹۱ کے مطالعہ کے دوران میں چند باتیں ذہن میں ابھریں جو حاضر خدمت ہیں۔ اس سیاق و سباق میں لفظ ’’امی‘‘ کا مطلب جو کچھ میں سمجھا ہوں وہ یہ ہے کہ نبی ﷺ بعثت سے پہلے امی اور ناخواندہ تھے۔ لیکن بعد میں آپ کے خواندہ ہوجانے اور لکھ پڑھ سکنے کی نفی نہیں۔ یہ البتہ یقیناً ممکن ہے کہ نبوت کے بعد آپ کے خواندہ بن جانے میں انسانی کوشش یا اکتساب کو دخل نہ ہو بلکہ معجزانہ طور پر اللہ تعالیٰ نے خود معلم بن کر آپ کو پڑھنا لکھنا سکھادیا ہو۔ میری اس تشریح کے بارے میں آپ کا خیال کیا ہے؟ میرے خیال میں تو الفاظ میں بڑی گنجائش ہے جس سے میرے مطلب کی تائید ہوتی ہے۔

مسئلہ حیات النبیﷺ

سوال: آج کل دینی حلقوں کی فضا میں حیات النبیﷺ کا مسئلہ ہر وقت گونجاتا رہتا ہے اور علمائے کرام کے نزدیک موضوع سخن بنا ہوا ہے۔ شروع میں تو فریقین اپنی اپنی تائید میں علمی دلائل دے رہے تھے مگر اب تکفیر بازی، طعن و تشنیع اور پگڑی اچھالنے تک نوبت پہنچ گئی ہے۔ الاما شاء اللہ۔

بعض مساجد میں بآواز بلند کہا جارہا ہے کہ انبیاء اسی طرح زندہ ہیں جس طرح کہ دنیا میں زندہ تھے اور حیات النبیﷺ کا منکر کافر ہے۔ بعض دوسرے حضرات حیات جسمانی کے عقیدے کو مشرکانہ بلکہ منبع شرک قرار دے رہے ہیں۔ جہاں تک فضائل کا تعلق ہوتا ہے وہاں ادنیٰ سے ادنیٰ بات جو قرآن کریم اور خبر متواتر کے خلاف نہ ہو، مانی جاسکتی ہے۔ لیکن جب بات عقیدہ کی حد تک پہنچ جائے، تو وہاں قطعی الثبوت دلائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ براہ کرم میرے دل کی تسلی اور تشفی کے لیے حیات النبیﷺ پر روشنی ڈالیں۔