تجارتی حصص اور کرائے پر دی جانے والی اشیاء کی زکوٰۃ

سوال: تجارتی حصص کی زکوٰۃ کے بارے میں جولائی ۶۲ء، نومبر ۵۰، جلد ۳۵، عدد ۱ کے ترجمان القرآن میں آپ کی تحریریں سامنے ہیں۔

اصول کا تقاضا یہ ہے کہ شرکت پر دیے ہوئے سرمائے کی زکوٰۃ صرف ایک بار وصول کی جائے۔ اس اصول کے مطابق اگر آپ کی نومبر ۵۰ء کی تحریر کے مطابق کمپنی سے زکوٰۃ یکجا وصول کرلی جائے تو پھر افراد سے ان کے مملوکہ تجارتی حصص پر نہیں وصول کرنا چاہیے۔ یہ بات بھی محل نظر ہے۔ ’’جو حصہ دار قدر نصاب سے کم حصے رکھتے ہوں یا جو ایک سال سے کم اپنے حصے کے مالک رہے ہوں…‘‘ ان کو مستثنیٰ کرکے کمپنی سے حصص پر زکوٰۃ لی جائے۔ اکثر اوقات اس کا پتہ لگانا مشکل ہے کہ جو حصہ دار ایک مخصوص کمپنی میں نصاب سے کم قیمت کے حصے کا مالک ہے، وہ خود صاحب نصاب ہے کہ نہیں۔

انعامی بانڈز

سوال:آج کل حکومت کی طرف سے امدادی قرضوں کے تمسکات جو انعامی بانڈز کی شکل میں جاری کیے گئے ہیں، ان میں شرکت کرنا اور ان پر متوقع انعام حاصل کرنا جائز ہے یا نہیں؟ بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ قمار نہیں۔ کیوں کہ ہر شخص کی قرض کی اصل رقم بہرحال محفوظ ہے جو بعد میں ملے گی۔ اس پر کوئی متعین شرح سے اضافہ بھی بانڈز ہولڈر کو نہیں ملتا جسے سود قرار دیا جائے۔ براہ کرم اس کاروبار کی شرعی حیثیت کو واضح کیا جائے۔ کیوں کہ بہت سے لوگ اس معاملے میں خلجان کا شکار ہیں۔

بعض فقہی و اعتقادی اختلافات اور ان کی نوعیت

سوال: چند متفرق امور کے بارے میں سوالات ارسال ہیں، مختصر جوابات دے کر مطمئن فرمائیں۔

(ا) شیطان اور نفس امارہ کے حملوں سے بچنے کے لیے کون کون سے شرعی اصول ضوابط اختیار کیے جائیں تاکہ حلاوت ایمان نصیب ہو اور کفر و عصیان سے دل بے زار ہو۔ کیا اوراد و ظائف بھی اس مقصد کے حصول میں معاون ہوسکتے ہیں؟

(ب) اگر حیات طیبۂ نبویہﷺ کے واقعات کو مآخذ دین کی حیثیت حاصل ہے اور ان سے تشریعی احکام کا انتزاع نا گزیر ہے تو ان کی کتابت و تدوین عہد نبویؐ میں کیوں نہیں ہوئی۔

منصب تجدید اور وحی و کشف

سوال: رسالہ ترجمان القرآن بابت ماہ جنوری و فروری ۱۹۵۱ء کے صفحہ ۲۲۶ پر ایک سوال کے جواب کے دوران میں تحریر فرمایا گیا ہے کہ:

’’پچھلے زمانے کے بعض بزرگوں نے بلاشبہ اپنے متعلق کشف و الہام کے طریقہ سے خبر دی ہے کہ وہ اپنے زمانے کے مجدد ہیں۔ لیکن انہوں نے اس معنی میں کوئی دعویٰ نہیں کیا کہ ان کو مجدد تسلیم کرنا ضروری ہے اور جو ان کو نہ مانے وہ گمراہ ہے‘‘۔

تقلید اور اتباع

سوال: کتاب ’’جائزہ‘‘ صفحہ ۵۵ پر ایک سوال کے جواب میں یہ عبارت آپ کی طرف منسوب ہے۔ ’’میرے نزدیک صاحب علم آدمی کے لیے تقلید ناجائز اور گناہ بلکہ اس سے بھی کوئی شدید تر چیز ہے‘‘۔ اب غور کیجیے کہ مثلاً حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ، حضرت امام غزالی ؒ، حضرت مجدد الف ثانی ؒ، حضرت شاہ ولی اللہ صاحبؒ، اور حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانویؒ صاحب سب مقلدین ہیں تو کیا آپ کی عبارت کے سیاق و سباق سے ایسے لوگ مستثنیٰ ہیں یا نہیں، یا آپ کے نزدیک یہ حضرات صاحب علم نہ تھے؟ امید ہے کہ آپ اپنے منصفانہ انداز میں اپنے قلم سے جواب تحریر فرمائیں گے۔

بدعت اور اس کے متعلقات

سوال: کیا ’’بدعت‘‘ کی دو قسمیں ہیں۔ (۱) حسنہ اور (۲) سئیہ؟ بعض صاحبان حضرت عمر فاروقؓ کے قول ’’نعمتہ البدعتہ‘‘ سے بدعت کے ’’حسنہ‘‘ ہونے پر دلیل لاتے ہیں۔ حدیث شریف میں کس قسم کی ’’بدعت‘‘ کو ضلالت کہا گیا ہے؟

قبولیت دعا کے لیے قبروں پر چلہ کشی

سوال: مشائخ صوفیاء کرام کے بعض تذکروں میں یہ ذکرملتا ہے کہ فلاں صاحب نے فلاں بزرگ کی قبر پر مراقبہ اور چلہ کیا؟ اور یہ بھی فلاں بزرگ کا یہ قول اور تجربہ ہے کہ فلاں قبر پر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنا قبولیت کا سبب ہوتا ہے؟ اس کی دین میں اصل کیا ہے؟

اصحاب قبور سے درخواست دعا

سوال: کسی بزرگ کی قبر پر جا کر اس طرح کہنا کہ’’ اے ولی اللہ! آپ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں‘‘ کیا درست ہے؟

بزرگوں کی حرمت و جاہ سے توسل:

سوال: یہ جو دعاؤں میں ’’بجاہ فلاں‘‘ اور ’’بحرمت فلاں‘‘ کا اضافہ ملتا ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ سنت رسول اللہﷺ کیا بتاتی ہے؟ صحابہؓ کا کیا معمول رہا ہے؟ اور اس طرح (بجاہ … بحرمت) دعا مانگنے سے کوئی دینی قباحت تو لازم نہیں آتی؟

شیعہ، سنی تنازعات:

سوال: جماعت اسلامی پاکستان ایک نہایت عظیم اور بلند مقصد لے کر اٹھی ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جماعت اسلامی کو کامیابی دے تاکہ پاکستان میں اسلامی دستور کا بول بالا ہو۔

موجودہ دور کچھ اس قسم کا گزر رہا ہے کہ شیعہ فرقہ انتہائی طور پر منظم ہے اور وہ متفقہ طور پر ہر جگہ اپنی تقریروں، تحریروں اور پمفلٹوں کے ذریعے صحابہ کرامؓ پر زہر اگل رہا ہے جن میں ان کے وزارء بھی ہماری غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بڑھ چڑج کر حصہ لے رہے ہیں اور ہمارے لیڈران کرام اور علماء حضرات آپس کی کش مکش میں اسلام کی جڑیں کھو کھلی کر رہے ہیں۔