حضرت ابوبکرؓ اور حضرت فاطمہؓ کی باہمی رنجیدگی

سوال: ایک شیعہ عالم نے مجھ سے فرمایا کہ حضرت فاطمہؓ، حضرت ابوبکر صدیق اکبرؓ سے تادم مرگ ناراض رہیں اور انہیں بد دعا دیتی رہیں۔ انہوں نے اس امر کے ثبوت میں الامامتہ والسیاستہ کے حوالے دیے ہیں جو ابن قتیبہ کی تصنیف ہے۔ انہوں نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ ابن قتیبہ کو سنی علما مستند مانتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے علامہ شبلی نعمانی کی الفاروق میں سے ایک عبارت دکھائی ہے جس میں اس مصنف کو نامور اور قابل اعتماد قرار دیا گیا ہے۔ نیز شیعہ عالم نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ آپ نے بھی اپنے رسالہ ’’اسلامی دستور کی تدوین‘‘ میں الامامتہ والسیاستہ میں سے ایک خط نقل کیا ہے جو ام المومنین حضرت ام سلمہؓ نے حضرت عائشہؓ کو لکھا تھا۔ براہ کرم حضرت فاطمہؓ کی ناراضگی کی حقیقت واضع کریں۔ نیز اس امر سے بھی مطلع کریں کہ ابن قتیبہ کی کتاب کا علمی پایہ کیا ہے اور وہ کس حد تک قابل اعتبار ہے؟

رسول اللہ ﷺ کی میراث کا مسئلہ:

سوال: باغ فدک کے مسئلے پر آپ کی تحقیق کیا ہے؟ اس کو اس انداز میں پیش کیا جاتا ہے جیسے حضرت سیّدنا فاطمہ ؓ پر ظلم کیا گیا ۔ کیا آنحضورﷺ کی میراث میں سے حضرت فاطمہؓ کا حق نہ دینا خلیفہ اوّل و دوم کے لیے درست تھا؟

واقعہ قرطاس کی تحقیق

سوال:رسول اللہﷺ کی وفات کے وقت مشہور واقعہ قرطاس کی اصل نوعیت کیا ہے؟ حضرت عمرؓ کا اس معاملہ میں کیا موقف ہے؟

ابو جہل کی بیٹی کو حضرت علیؓ کا پیغام نکاح

سوال: اسلام میں جب چار شادیوں کی اجازت ہے تو حضرت فاطمہؓ کی زندگی میں جب علی کرم اللہ وجہہ نے دوسری شادی کرنی چاہی تو رسول اللہؐ نے آپؓ کو کیوں روک دیا؟ ابو جہل کی بیٹی کے خانوادہ اہل بیت میں آجانے سے اگر کوئی خطرہ تھا تو کیا حضرت ام حبیبہؓ بنت ابی سفیان کے حرم رسالت میں داخل ہونے سے وہی خطرہ نہ تھا؟

کیا صحابہ کرامؓ آنحضور کی تجہیزو تکفین چھوڑ کر فکر خلافت میں لگے رہے؟

سوال: صحابہ کرامؓ اور خاص طور پرحضرت ابو بکر صدیقؓ و حضرت عمرؓ پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ وہ رسول اللہﷺ کے کفن دفن میں شریک نہ ہوئے اور خلافت و بیعت کے مسئلے میں الجھے رہے۔ حضورﷺ کے غسل اور کفن دفن میں شریک ہونا کتنی بڑی سعادت تھی اور خود محبت رسول اللہﷺ کا کیا تقاضا تھا؟

اہل سنت اور اہل تشیع کے بعد اختلافی مسائل

سوال: مندرجہ ذیل سوالات کا جواب دے کر مشکور فرمادیں۔ یہ دراصل میرے ایک شیعہ دوست کے اعتراضات ہیں:

(۱) آیت وضو (پارہ ۶۔ رکوع ۲) میں فَاغْسِلُوْا اور وَامْسَحُوْا دو فعل استعمال ہوئے ہیں۔ پہلے سے چہرے اور کہنیوں تک دھونے کا حکم ہے اور دوسرے سے پیروں اور سروں کے مسح کرنے کا حکم ہے۔ سمجھنا یہ مقصود ہے کہ اہل سنت پیر دھوتے ہیں۔ پیروں کا مسح کیوں نہیں کرتے؟ یہ بات کہاں سے ظاہر ہوتی ہے کہ پیر وضو کے آخر میں دھوئے جائیں۔ جواب مفصل اور واضح ہونا چاہیے۔

کیا حضرت علیؓ مخالفین کے بالمقابل برسرحق تھے؟

سوال: میں ایک مسئلے میں آپ کی رہنمائی کا طالب ہوں۔ وہ یہ ہے کہ آپ نے محرم کے ایام میں اپنی تقریر میں فرمایا ہے کہ حق علیؓ کے ساتھ تھا۔ اس کا مطلب تو یہ نکلا کہ حضرت علیؓ کے مقابلے میں آنے والے لوگ باطل پر تھے۔ آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ حضرت علیؓ کی تین گروہوں کے ساتھ خوں ریز لڑائیاں ہوئیں، لیکن انہوں نے حدود اللہ سے تجاوز نہ کیا اور مقابل گروہ کے افراد کو نہ تو کبھی قتل کیا اور نہ ان کے بیوی بچے، لونڈی غلام بنائے۔ آخر حضرت علیؓ نے کون سی لڑائی میں فتح پائی تھی کہ وہ یہ انداز اختیار کرتے؟

مسلم اور مومن کے معنی

سوال: بعض حضرات اسلام اور ایمان کے الفاظ کو اصطلاحی معنوں میں ایک دوسرے کے بالمقابل استعمال کرتے ہیں۔ وہ اسلام سے مراد محض ظاہری اطاعت لیتے ہیں جس کی پشت پر ایمان موجود نہ ہو اور ایمان سے مراد حقیقی اور قلبی ایمان لیتے ہیں۔ ان کا استدلال سورہ حجرات کی اس آیت (قَالَتِ الْاَعْرَابُ اٰمَنَّا…) سے ہے، جس میں عرب بدوؤں کو مومن کی بجائے مسلم قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ایمان ان کے دل میں داخل نہیں ہوا ہے۔ بعض فرقے اس استدلال کی آڑ میں اپنے آپ کو مومن اور عامۃ المسلمین کو محض مسلم قرار دیتے ہیں، حتیٰ کہ خلفائے راشدین میں سے اصحاب ثلاثہ کو بھی مومن کی بجائے مسلم کہہ کر در پردہ ان کے ایمان پر چوٹ کی جاتی ہے۔ براہ کرم مذکورہ بالا آیت کی صحیح تاویل اور مومن و مسلم کی تشریح بیان فرمائیں۔

مسئلہ حیات النبیﷺ

سوال: آج کل دینی حلقوں کی فضا میں حیات النبیﷺ کا مسئلہ ہر وقت گونجاتا رہتا ہے اور علمائے کرام کے نزدیک موضوع سخن بنا ہوا ہے۔ شروع میں تو فریقین اپنی اپنی تائید میں علمی دلائل دے رہے تھے مگر اب تکفیر بازی، طعن و تشنیع اور پگڑی اچھالنے تک نوبت پہنچ گئی ہے۔ الاما شاء اللہ۔

بعض مساجد میں بآواز بلند کہا جارہا ہے کہ انبیاء اسی طرح زندہ ہیں جس طرح کہ دنیا میں زندہ تھے اور حیات النبیﷺ کا منکر کافر ہے۔ بعض دوسرے حضرات حیات جسمانی کے عقیدے کو مشرکانہ بلکہ منبع شرک قرار دے رہے ہیں۔ جہاں تک فضائل کا تعلق ہوتا ہے وہاں ادنیٰ سے ادنیٰ بات جو قرآن کریم اور خبر متواتر کے خلاف نہ ہو، مانی جاسکتی ہے۔ لیکن جب بات عقیدہ کی حد تک پہنچ جائے، تو وہاں قطعی الثبوت دلائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ براہ کرم میرے دل کی تسلی اور تشفی کے لیے حیات النبیﷺ پر روشنی ڈالیں۔

تصوف سے متعلق چند تصریحات

سوال: میں دعوت الی اللہ اور اقامت دین اللہ کے کام میں آپ کا ایک خیر خواہ ہوں، اور مل کر کام کرنے کی ضرورت کا احساس رکھتا ہوں۔ میں آپ کی طرف سے لوگوں کے اس اعتراض کی مدافعت کرتا رہتا ہوں کہ آپ تصوف کو نہیں مانتے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ آپ نے میرے ایک سوال کا جواب دیا تھا کہ میرے کام میں اہل تصوف اور غیر اہل تصوف سب کی شرکت کی ضرورت اور گنجائش ہے۔ باقی میں جب صوفی نہیں ہو تو مکار نہیں بن سکتا کہ خواہ مخواہ تصوف کا دعویٰ کروں۔ آپ کا یہ جواب سیدھا ساہ اور اچھا تھا مگر قلم کی لغزش انسان سے ہوسکتی ہے۔ آپ اپنے رسالے ہدایات (صفحہ ۳۱) میں لکھتے ہیں:

”ذکر الٰہی جو زندی کے تمام احوال میں جاری رہنا چاہیے۔ اس کے وہ طریقے صحیح نہیں ہیں، جو بعد کے ادوار میں صوفیاء کے مختلف گروہوں نے خود ایجاد کیے یا دوسروں سے لیے۔“