سوال: میرے ایک جرمن نو مسلم دوست ہیں جن سے میرا رابطۂ مراسلت قائم ہے۔ وہ مجھ سے اپنے بعض علمی و عملی اشکالات بیان کرتے رہتے ہیں۔ چنانچہ حال ہی میں ان کا ایک خط آیا ہے جس میں انہوں نے دریافت کیا ہے کہ فقہی احکام میں ’’اجتہاد‘‘ کے اصول کے تحت کہاں تک تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اسلام کے بہت سے تفصیلی احکام فقہا کے اخذ کردہ اور مرتب کردہ ہیں اور نبیﷺ کی وفات کے بعد بعض خاص جغرافیائی اور تمدنی حالات کی پیدا وارہیں۔ کئی صدیوں تک تو اجتہاد کا دروازہ کھلا رکھا گیا تھا مگر اس کے بعد اصولاً ضرورت اجتہاد کو تسلیم کرنے کے باوجود عملاً اسے بند کردیا گے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج کل کے زمانے میں بالخصوص یورپ کے مسلمانوں کو بعض احکام کی تعمیل میں دشواری پیش آتی ہے۔