اذان اور نماز کی دعاؤں کے متعلق چند شبہات

سوال: ایک دن میں صبح کی اذان سن رہا تھا کہ ذہن میں عجیب و غریب سوالات ابھرنے لگے اور شکوک و سبہات کا ایک طوفان دل میں برپا ہوگیا … اذان سے ذہن نماز کی طرف منتقل ہوا اور جب سوچنا شروع کیا تو نماز کی عجیب صورت سامنے آئی۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ نماز کس طرح پڑھوں اور کیا پڑھوں؟

زکوٰۃ اور ٹیکس میں فرق

سوال: موجودہ آزاد تمدنی دور میں بھی کیا غربا و مساکین کے لیے امراء و رؤساء سے زکوٰۃ فنڈ جبراً وصول کیا جانا مناسب ہوگا جب کہ وہ دیگر کئی ٹیکسوں کے علاوہ انکم ٹیکس بھی ادا کرتے ہوں؟

اجتہاد کے حدود

سوال: میرے ایک جرمن نو مسلم دوست ہیں جن سے میرا رابطۂ مراسلت قائم ہے۔ وہ مجھ سے اپنے بعض علمی و عملی اشکالات بیان کرتے رہتے ہیں۔ چنانچہ حال ہی میں ان کا ایک خط آیا ہے جس میں انہوں نے دریافت کیا ہے کہ فقہی احکام میں ’’اجتہاد‘‘ کے اصول کے تحت کہاں تک تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اسلام کے بہت سے تفصیلی احکام فقہا کے اخذ کردہ اور مرتب کردہ ہیں اور نبیﷺ کی وفات کے بعد بعض خاص جغرافیائی اور تمدنی حالات کی پیدا وارہیں۔ کئی صدیوں تک تو اجتہاد کا دروازہ کھلا رکھا گیا تھا مگر اس کے بعد اصولاً ضرورت اجتہاد کو تسلیم کرنے کے باوجود عملاً اسے بند کردیا گے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج کل کے زمانے میں بالخصوص یورپ کے مسلمانوں کو بعض احکام کی تعمیل میں دشواری پیش آتی ہے۔

بیمہ کا جواز و عدم جواز

سوال: انشورنس کے مسئلے میں مجھے تردد لاحق ہے، اور صحیح طور پر سمجھ میں نہیں آسکا کہ آیا بیمہ کرانا اسلامی نقطہ نظر سے جائز ہے یا ناجائز؟ اگر بیمے کا موجودہ کاروبار ناجائز ہو تو پھر اسے جائز بنانے کے لیے کیا تدابیر اختیار کی جاسکتی ہے۔ اگر موجودہ حالات میں ہم اسے ترک کردیں تو اس کے نتیجے میں معاشرے کے بہت سے افراد بہت سے فوائد سے محروم ہوجائیں گے۔ دنیا بھر میں یہ کاروبار جاری ہے۔ ہر قوم وسیع پیمانے پر انشورنس کی تنظیم کرچکی ہے اور اس سے مستفید ہو رہی ہے۔ مگر ہمارے ہاں ابھی تک اس بارے میں تامل اور تذبذب پایا جاتا ہے۔ آپ اگر اس معاملے میں صحیح صورت حال تک رہنمائی کریں تو ممنون ہوں گا۔

عائلی قوانین اور قانون شریعت

سوال: کیا عائلی قوانین کے نفاذ کے بعد کوئی شخص اگر شریعت کے مطابق کسی قسم کی طلاق دے تو وہ واقع ہوجائے گی؟ متذکرۂ صدر قوانین کی رو سے تو طلاق کے نافذ ہونے کے لیے کچھ خاص شرائط عائد کردی گئی ہیں؟

تجارتی حصص کی زکوٰۃ

سوال: اب تک تجارتی حصص پر زکوٰۃ کے متعلق آپ کی جو تحریریں میری نظر سے گزری ہیں، ان میں یہ فرض کیا گیا ہے کہ اسلامی ریاست یا کم از کم تحصیل زکوٰۃ کا ایک مرکزی نظام موجود ہے۔ اور مسئلہ یہ ہے کہ زکوٰۃ کس مرحلہ پر اور کس سے وصول کی جائے۔ جب تک کوئی مرکزی نظم زکوٰۃ قائم نہ ہو، اس وقت تک حصص پر زکوٰۃ کی کیا صورت ہوگی؟ اس وقت بہت سے لوگوں کے پاس تجارتی حصے ہیں، وہ ان پر کس شرح سے زکوٰۃ ادا کریں؟

قطبین میں نماز

سوال: ترجمان، جلد، ۵ عدد ۱، میں قطبین میں اوقات سحر و افطار پر ڈاکٹر حمید اللہ کا مضمون شائع کیا گیا ہے۔ اسی بحث کو زیادہ تفصیل سے ڈاکٹر صاحب نے اپنی کتاب انٹروڈکشن ٹو اسلام میں پیش کیا ہے پہلی دفعہ میں نے سرسری نظر سے مضمون دیکھا تو اچھا لگا۔ لیکن دوبارہ غور سے پڑھنے پر سخت قابل اعتراض محسوس ہوا۔

منکوحہ کتابیہ کے لیے آزادی عمل کی حدود

سوال: یہاں لندن میں ایک مسلمان طالب علم ایک جرمن لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہیں۔ وہ مسلمان بننے پر آمادہ نہ ہوئی۔ لہٰذا میں نے شادی رکوانے کی کوشش کی۔ صاحب زادے کو سمجھایا کہ وہ کیوں کر برداشت کرے گا کہ اس کے گھر میں سور کا گوشت کھایا جائے اور شراب پی جائے۔ لڑکی غیر مسلم ہوئی تو ہمارے محرمات کا خیال نہیں کرے گی اور گھر برباد ہوجائے گا۔ لڑکے کی سمجھ میں بات آگئی اور وہ کچھ متذبذب ہوگیا۔ انہی دنوں اسلامک سینٹر کے مصری ڈائریکٹر سے ملاقات ہوئی۔ ان صاحب نے ڈاکٹر آر بری کے ساتھ مل کر ایک کتاب شائع کرائی ہے اور اب جامعہ ازہر کی کلیہ شریعہ کے صدر ہو کر واپس مصر گئے ہیں۔ انہوں نے اس لڑکے سے کہا کہ اگر اس کی بیوی عیسائی رہتی ہے تو اسے کوئی حق نہیں کہ لڑکی کو شراب، سور وغیرہ سے روکے۔ جو چیز اس کے مذہب میں جائز ہے، اسے کرنے کی اسلام نے اسے آزادی دی ہے۔ مسلمان شوہر مداخلت کرکے گناہ گار ہوگا۔

نکاح بلا مہر

سوال: مصری صاحب بغیر مہر کے نکاح کے قائل تھے، کیا یہ درست ہے؟ کیا بغیر مہر کے نکاح جائز ہے؟

نماز کی قصر و قضا

سوال: میرے بعض عراقی دوست جو کئی سالوں سے لندن میں مقیم ہیں، اب تک نماز قصر کرکے پڑھتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ مسافرت کی حد نہ تو قرآن میں آئی ہے اور نہ حدیث میں۔ فقہا کی اپنی اختراع ہے لہٰذا ہم نہیں مانتے۔ جب تک اپنے وطن سے باہر ہیں، مسافر ہیں۔ قصر کریں گے، چاہے ساری عمر لندن میں گزر جائے۔ ان کو کس طرح مطمئن کروں کہ ان کی روش غلط ہے۔