توأم متحد الجسم لڑکیوں کا نکاح

سوال: مندرجہ ذیل سطور بغرض جواب ارسال ہیں۔ کسی ملاقاتی کے ذریعے بھیج کر ممنون فرمائیں۔

بہاول پور میں دو توأم لڑکیاں متحد الجسم ہیں یعنی جس وقت وہ پیدا ہوئیں تو ان کے کندھے، پہلو، کولہے کی ہڈی تک آپس میں جڑے ہوئے تھے اور کسی طرح ان کو جدا نہیں کیا جاسکتا تھا۔ اپنی پیدائش سے اب جوان ہونے تک وہ ایک ساتھ چلتی پھرتی ہیں۔ ان کو بھوک ایک ہی وقت لگتی ہے۔ پیشاب پاخانہ کی حاجت ایک ہی وقت ہوتی ہے حتیٰ کہ اگر ان میں سے کسی ایک کو کوئی عارضہ لاحق ہو تو دوسری بھی اسی مرض میں مبتلا ہوجاتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ ان کا نکاح ایک مرد سے ہوسکتا ہے یا نہیں۔ نیز اگر دونوں بیک وقت ایک مرد کے نکاح میں آسکتی ہیں تو اس کے لیے شرعی دلیل کیا ہے؟

طلاق قبل از نکاح

سوال: میرے ایک غیر شادی شدہ دوست نے کسی وقتی جذبے کے تحت ایک مرتبہ یہ کہہ دیا تھا کہ ’’اگر میں کسی عورت سے بھی شادی کروں تو اس پر تین طلاق ہے‘‘۔ اب وہ اپنے اس قول پر سخت نادم ہے اور چاہتا ہے کہ شادی کرے۔ علما یہ کہتے ہیں کہ جونہی وہ شادی کرے گا، عورت پر طلاق واقع ہوجائے گی۔ اس لیے عمر بھر اب شادی کی کوشش کرنا اس کے لیے ایک بے کار اور عبث فعل ہے۔ براہ کرم بتائیں کہ اس مصیبت خیز الجھن سے نکلنے کا کوئی راستہ ہے یا نہیں؟

قزع اور تشبہ بالکفار

سوال: آپ نے رسائل و مسائل میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھا تھا کہ آپ کے نزدیک انگریزی طرز کے بال شرعاً ممنوع نہیں ہیں۔ آپ نے لکھا ہے کہ جو چیز ممنوع ہے وہ یا تو فعل قزع ہے یا وضع میں تشبہ بالکفار ہے، اور انگریزی طرز کے بال ان دونوں کے تحت نہیں آتے۔ مگر آپ کا جواب بہت مختصر تھا اور اس میں آپ نے اپنے حق میں دلائل کی وضاحت نہیں کی۔ خصوصاً قزع کی جو تعریف آپ نے بتائی ہے، اس کی تائید میں آپ نے کسی متعین حدیث یا اقوال صحابہ و آئمہ میں سے کسی کو نقل نہیں کیا۔ اسی طرح عہد نبوی میں غیر مسلموں کے اجزائے لباس کے اختیار کیے جانے کا آپ نے ذکر تو کیا ہے لیکن وہاں بھی آپ نے کوئی حوالہ پیش نہیں کیا۔ بہتر یہ ہوگا کہ آپ متعلقہ حوالہ جات کو بھی ترجمان میں نقل کردیں تا کہ بات زیادہ صاف ہوجائے۔

عدت خلع

سوال: آپ کی تصنیف ’’تفہیم القرآن‘‘ جلد اول، سورہ بقرہ، صفحہ ۱۷۶ میں لکھا ہوا ہے کہ ’’خلع کی صورت میں عدت صرف ایک حیض ہے۔ دراصل یہ عدت ہے ہی نہیں بلکہ یہ حکم محض استبرائے رحم کے لیے دیا گیا ہے‘‘۔ الخ

اب قابل دریافت امر یہ ہے کہ آپ نے اس مسئلہ کی سند وغیرہ نہیں لکھی۔ حالاں کہ یہ قول مفہوم الآیۃ اور اقوال محققین اور قول النبیﷺ کے بھی خلاف ہے۔

انگریزی میں نماز

سوال: میں اکیس سال کا ایک انگریز مسلمان ہوں۔ ایک سال قبل جب کہ میں سومالی لینڈ میں ایک فوجی افسر تھا، اس وقت اسلام جیسی عظیم نعمت سے سرفراز ہوا۔ میرا سوال اسلام کی سرکاری زبان سے متعلق ہے۔ اس سے پیشتر جب میں مسیحیت کا پیرو تھا، اس وقت میں اپنی عبادت اور کتاب مقدس اپنی مادری زبان (انگریزی) میں پڑھا کرتا۔ اب جب کہ میں دائرہ اسلام میں آچکا ہوں، تو مجھے نماز اور قرآن مجید دونوں عربی زبان میں پڑھنے پڑتے ہیں۔ اس تبدیلی سے مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ میں عربی کی پابندی کی وجہ سے، خواہ اس میں کتنا ہی حسن کیوں نہ ہو، بہت بڑی روحانیت سے محروم کردیا گیا ہوں۔

چھوٹے ہوئے فرائض شرعیہ کی قضا

سوال: ایک مولانا نے ایک جگہ لکھا ہے: ’’قضا نمازیں جلد سے جلد ادا کرنا لازم ہیں … جب تک فرض ذمہ پر باقی رہتا ہے کوئی نفل قبول نہیں کیا جاتا‘‘۔

اس اصول کی عقلی حیثیت کسی دلیل کی محتاج نہیں لیکن یہ ضروری نہیں کہ شریعت ہمارے کسی عقلی اصول کو تسلیم کرکے اس پر اپنے مسائل کی بنیاد رکھے۔ ادھر ہم مسلمانوں کی غالب اکثریت کا یہ حال ہے کہ ہر شخص پر ایک زمانہ تھوڑا یا بہت جاہلیت کا گزر ہو چکا ہے جس میں نہ نماز کا خیال نہ روزے کی پروا، اس لیے قضا نمازوں کے لازم فی الذمہ ہونے سے بہت ہی کم لوگ خالی ہیں۔

ضبط ولادت

سوال: آج کل ضبط ولادت کو خاندانی منصوبہ بندی کے عنوان جدید کے تحت مقبول بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کے حق میں معاشی دلائل کے علاوہ بعض لوگوں کی طرف سے مذہبی دلائل بھی فراہم کیے جارہے ہیں۔ مثلاً یہ کہا جارہا ہے کہ حدیث میں عزل کی اجازت ہے اور برتھ کنٹرول کو اس پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں اب حکومت کی طرف سے مردوں کو بانجھ بنانے کی سہولیتں بھی بہم پہنچائی جارہی ہیں۔ چنانچہ بعض ایسے ٹیکے ایجاد ہو رہے ہیں جن سے مرد کا جوہر حیات اس قابل نہیں رہتا کہ وہ افزائش نسل کا ذریعہ بن سکے لیکن جنسی لذت برقرار رہتی ہے۔ بعض لوگوں کے نزدیک یہ طریقہ بھی شرعاً قابل اعتراض نہیں، اور نہ یہ قتل اولاد یا اسقاط حمل ہی کے ضمن میں آسکتا ہے۔

براہ کرم اس بارے میں بتائیں کہ آپ کے نزدیک اسلام اس طرز عمل کی اجازت دیتا ہے یا نہیں؟

ضبط ولادت اور وصیتہ العینین

سوال: دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے آج اسلام کیا حل پیش کرتا ہے؟ برتھ کنٹرول (پیدائش روکنے) کے لیے دواؤں کا استعمال، فیملی پلاننگ وغیرہ کو کیا آج بھی غیر شرعی قرار دے کر ممنوع قرار دیا جائے گا؟ کیا ایک مسلمان زندگی میں اپنی آنکھیں عطیہ کرسکتا ہے کہ موت کے بعد کسی مریض کے لیے استعمال ہوسکیں؟ کیا یہ قربانی گناہ تو نہ ہوگی اور قیامت میں یہ شخص اندھا تو نہ اٹھے گا؟

کفارۂ جرم اور مسئلہ کفائت

سوال:(۱) کیا اگر کسی گناہ (مثلاً زنا) کی شرعی سزا ایک شخص کو اسلامی حکومت کی جانب سے مل جائے تو وہ آخرت میں اس گناہ کی سزا سے بری ہوجائے گا یا کہ نہیں؟

(۲) کیا حدیث یا قرآن مجید میں کوئی اصولی ہدایت اس امر کی موجود ہے کہ ہر شخص اپنی قوم (ذات) میں ہی شادی کرے۔ واضح رہے کہ میں کفائت کا اس معنی میں تو قائل ہوں کہ فریقین میں مناسبت ہونی چاہیے۔ غیر ضروری معیار کا فرق نہیں ہونا چاہیے۔

ایصال ثواب

سوال: مندرجہ ذیل امور میں آپ کی رہنمائی درکار ہے۔ مجھے امید ہے کہ حسب معمول جواب عنایت فرمائیں گے۔

(۱) رسائل و مسائل حصہ دوم صفحہ ۲۹۶ پر ’’نذر و نیاز اور ایصال ثواب‘‘ کے عنوان کے تحت جو جواب آپ نے رقم فرمایا ہے، اس سے یہ متبادر ہوتا ہے کہ آپ اس امر کے قائل ہیں کہ مالی عبادت سے ایصال ثواب ہوسکتا ہے مگر بدنی عبادت سے نہیں اور پھر آپ مالی انفاق کے بھی متوفی عزیز کے لیے نافع ہونے کو اللہ تعالیٰ کی مرضی پر موقوف قرار دے رہے ہیں۔ کیا آپ کے استدلال کی وجہ یہ ہے کہ اس امر کی بابت کوئی صراحت قرآن و حدیث میں نہیں ہے کہ بدنی عبادت میں ایصال ثواب ممکن ہے؟ یا کوئی اور سبب ہے؟