ڈاڑھی اور فوجی ملازمت

سوال: میں نے ایئرفورس میں پائلٹ کے لیے امتحان دیا تھا۔ میڈیکل ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد بحمدللہ امتحان اور کھیلوں میں بھی کامیاب ہوا۔ مگر بغیر وجہ بتائے ہوئے مجھے مسترد کر دیا گیا۔ اب کئی لوگوں نے مجھے بتایا کہ تم صرف ڈاڑھی نہ منڈوانے کی وجہ سے رہ گئے تھے مگر مجھے یقین نہ آیا۔

اب دسمبر میں میں نے پی ایم اے کے لیے امتحان دیا پہلے انٹرویو میں کمیٹی کے ایک بریگیڈیئر صاحب نے مجھے بتایا کہ تم پہلی دفعہ کوہاٹ میں صرف ڈاڑھی کی وجہ سے رہ گئے تھے۔ اور یہ بھی کہا کہ پاکستانی فوج کے افسر ڈاڑھی والے کیڈٹ کو پسند نہیں کرتے اور کوشش یہ ہوتی ہے کہ ایسا کوئی آدمی نہ لیا جائے۔ ہاں بعد میں اجازت لے کر ڈاڑھی رکھی جاسکتی ہے۔ اس کے بعد میں نے تحریری امتحان دیا اور اس میں کامیاب ہوا۔ اب اس کے بعد میڈیکل ہوگا اور اس کے بعد کوہاٹ جانا پڑے گا۔ اس وجہ سے میرے پانچ بھائی اور اب والد صاحب پیچھے پڑے ہوئے ہیں کہ ڈاڑھی کو صاف کراؤ۔ مگر میں عزت، عہدے اور رویہ کے لیے ایسا کام کرنے کو تیار نہیں ہوں۔ میں اپنی حالت میں رہ کر تجارت کروں گا اور یا مزید تعلیم حاصل کرکے اسلام کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ کیونکہ ان ملازمتوں سے میرے مذہبی احساسات مجروح ہوں گے۔ میں زیادہ دیر تک صبر نہیں کر سکتا مگر قبل اس کے کہ آخری فیصلہ کروں، میں آپ سے مشورہ لینا ضروری سمجھتا ہوں۔ آپ کتاب و سنت کی روشنی میں میری رہنمائی کریں۔ میں آپ کا بہت ممنون ہوں گا۔

چند جدید ملحدانہ نظریات کا علمی جائزہ

چند جدید ملحدانہ نظریات کا علمی جائزہ

سوال: میرے ایک عزیز جو ایک اونچے سرکاری منصب پر فائز ہیں، کسی زمانے میں پکے دیندار اور پابند صوم و صلوٰۃ ہوا کرتے تھے لیکن اب کچھ کتابیں پڑھ کر لامذہب ہوگئے ہیں۔ ان کے نظریات یکسر بدل چکے ہیں۔ ان نظریات کی تبلیغ سے بھی وہ باز نہیں آتے میں ان کے مقابلے میں اسلامی احکام و تعلیمات کی مدافعت کی پوری کوشش کر رہا ہوں لیکن اپنی کم علمی کی وجہ سے گزارش ہے کہ میری مدد فرمائیں۔ ان کے موٹے موٹے نظریات درج ذیل ہیں:

پاکستان میں مسیحیت کی ترقی کے اصل وجوہ

پاکستان میں مسیحیت کی ترقی کے اصل وجوہ

سوال: اس ملک کے اندر مختلف قسم کے فتنے اٹھ رہے ہیں۔ سب سے زیادہ خطرناک فتنہ عیسائیت ہے۔ اس لیے کہ بین المملکتی معاملات کے علاوہ عام مسلمانوں کی اقتصادی پسماندگی کی وجہ سے اس فتنہ سے جو خطرہ لاحق ہے وہ ہر گز کسی دوسرے فتنہ سے نہیں۔

اندریں حالات جب کہ اس عظیم فتنے کے سدباب کے لیے تمام تر صلاحیت سے کام لینا ازحد ضروری تھا۔ ابھی تک جناب کی طرف سے کوئی موثر کارروائی دکھائی نہیں دیتی بلکہ آپ اس فتنہ سے مکمل طور پر صَرف نظر کر چکے ہیں۔ ابھی تک اس طویل خاموشی سے میں یہ نتیجہ اخذ کر چکا ہوں کہ آپ کے نزدیک مسیحی مشن کی موجودہ سرگرمی مذہبی اعتبار سے قابل گرفت نہیں اور اس فتنے کو اس ملک میں تبلیغی سرگرمی جاری رکھنے کا حق حاصل ہے، خواہ مسلمانوں کے ارتداد سے حادثہ عظمیٰ کیونکر ہی پیش نہ ہو۔ مہربانی فرما کر بندہ کی اس خلش کو دور کریں۔

تصویر سے اظہارِ برأت

تصویر سے اظہارِ برأت

سوال: ماہِ جولائی ۱۹۶۲ء کے ترجمان (تفہیم القرآن) میں تصویر کے مسئلے کو جس خوبی سے آپ نے کتاب و سنت کی روشنی میں حل کیا ہے، ایمان کی بات ہے کہ ذہن مسلمان ہو تو حق بات دل میں اتر کر رہتی ہے۔ اگر واقعی تصویر حرام ہے تو پھر آپ کی تصویر اخبار میں دیکھی جائے تو بڑا رنج ہوتا ہے۔ عموماً علمائے کرام تصویر کو ناجائز بتاتے ہیں مگر ان کا عمل اس کے برعکس ہوتا ہے۔

لفظِ نکاح کا اصل مفہوم

لفظِ نکاح کا اصل مفہوم

سوال: ترجمان القرآن بابت ماہ مارچ ۱۹۶۲ء میں تفہیم القرآن کے تحت آپ نے جو احکام مستنبط فرمائے ہیں، ان میں سے پہلے ہی مسئلہ میں آپ نے یہ بیان فرمایا ہے کہ ’’قرآن نکاح کا لفظ بول کر صرف عقد مراد لیتا ہے‘‘ یا قرآن اسے اصطلاحاً ’’صرف عقد کے لیے استعمال کرتا ہے‘‘۔ یہ قاعدہ کلیہ نہ صرف یہ کہ ہمارے ہاں کے غالب فقہی مسلک یعنی حنفیہ کے نزدیک ناقابل تسلیم ہے بلکہ جمہور اہل تفسیر کی تصریحات کے بھی منافی ہے۔ تعجب ہے کہ ایک ایسی بات جس کے حق میں شاید ہی کسی نے رائے دی ہو آپ نے قاعدہ کلیہ کے طور پر بیان فرما دی ہے۔

حقیقی توبہ

حقیقی توبہ

سوال: اس سے قبل میں مبتلائے کبائر تھا مگر اس کے بعد توبہ نصوح کر لی ہے اور اب آپ کی تحریک سے متاثر ہو کر اللہ کا شکر ہے کہ ایک ’’شعوری مسلمان‘‘ ہو گیا ہوں۔ لیکن دن رات اپنے آخروی انجام سے ہراساں رہتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ آخرت کی بجائے دنیا ہی میں اپنے کیے کی سزا بھگت لوں۔ مگر افسوس کہ اسلامی سزا کا قانون ہی رائج نہیں ہے، للہ آپ میری مدد فرمائیں اور کوئی مناسب راہ متعین فرمائیں۔

عورت کی عصمت و عفت کا مستقبل

عورت کی عصمت و عفت کا مستقبل

سوال: مارننگ نیوز (کراچی) کا ایک کٹنگ ارسال خدمت ہے۔ اس میں انگلستان کی عدالت طلاق کے ایک سابق جج سرہربرٹ ولنگٹن نے اپنے ایک فیصلہ میں ایک مکمل بیوی کی چودہ خصوصیات گنائی ہیں جن کی تفصیل یہ ہے۔ صوری کشش، عقلمندی، محبت، نرم خوئی، شفقت، خوش اطواری، جذبہ تعاون، صبر و تحمل، غور وفکر، بے غرضی، خندہ روئی، ایثار، کام کی لگن اور وفاداری۔

سرہربرٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ یہ تمام خصوصیات ان کی دوسری بیوی میں موجود تھیں جس سے انہوں نے اگست ۱۹۴۵ء میں اپنی پہلی بیوی کے انتقال کے بعد شادی کی تھی۔ سرہربرٹ نے اپنی عدالت میں سینکڑوں ناکام شادیوں کو فسخ کیا ہے ۸۶ برس کی عمر پاکر جنوری ۱۹۶۲ء میں وفات پاگئے ہیں۔

اس کٹنگ سے واضح ہوتا ہے کہ سرہربرٹ نے عفت یا پاکدامنی جیسی خوبی کو ان چودہ نکاتی فہرست میں برائے نام بھی داخل کرنا ضروری نہیں سمجھا۔ گویا اب پاک دامنی کا شمار عورت کی خوبیوں میں نہیں کیا جاتا۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ایک عورت پاک دامنی کے بغیر کس طرح خاوند کی وفادار رہ سکتی ہے؟

اردو زبان اور موجودہ حکمران

اردو زبان اور موجودہ حکمران

سوال: آپ اس حقیقت سے بہت زیادہ واقف ہیں کہ مشرق کی عظیم عوامی زبان اردو ہی وہ واحد زبان ہے کہ جس کو ہم دولتین پاک و ہند کی بین المملکتی زبان قرار دے سکتے ہیں۔ عوامی رابطہ مشرقی و مغربی پاکستان کے اعتبار سے بھی اردو ہی بین عوامی زبان کہلائی جاسکتی ہے۔ مغربی پاکستان کی ۹ علاقائی زبانوں میں بھی اردو ہی واحد بین العلاقائی زبان ہے۔

اردو کی دولت مندی، اعلیٰ استعداد علمی و صلاحیت دفتری حضرت والا سے مخفی نہیں۔ اس کے باوجود آج پندرہ سال کی طویل مدت گزر گئی لیکن اردو کا نفاذ مغربی پاکستان میں بحیثیت سرکاری، دفتری عدالتی اور تعلیمی زبان نہ ہو سکا۔

غلافِ کعبہ کی نمائش اور جلوس

غلافِ کعبہ کی نمائش اور جلوس

سوال: حال ہی میں بیت اللہ کے غلاف کی تیاری اور نگرانی کا جو شرف پاکستان اور آپ کو ملا ہے وہ باعث فخر و سعادت ہے۔ مگر اس سلسلے میں بعض حلقوں کی جانب سے اعتراضات بھی وارد ہوئے ہیں۔ ان میں سب سے پہلے تو آپ کی نیت پر حملے کیے گئے ہیں اور یہ کہا گیا ہے کہ دراصل آپ اپنے اور اپنی جماعت کے داغ مٹانا اور پبلسٹی کرنا چاہتے تھے اور آئندہ انتخابات میں کامیابی کے خواہاں تھے، اس لیے آپ نے اس کام کو اپنے ہاتھ میں لیا تاکہ شہرت بھی حاصل ہو اور الیکشن فنڈ کے لیے لاکھوں روپے بھی فراہم ہوں۔ اس کے بعد بعض اعتراضات اصولی اور دینی رنگ میں پیش کیے گئے ہیں۔ مثلاً کہا گیا ہے کہ:

امر بالمعروف کا فریضہ کیسے انجام دیا جائے؟

امر بالمعروف کا فریضہ کیسے انجام دیا جائے؟

سوال: امربالمعروف ونہی عن المنکر کے سلسلے میں ایک عرصے سے پریشان ہوں۔ نہی عن المنکر کے متعلق جب میں احکام کی شدت کو دیکھتی ہوں اور دوسری طرف دنیا میں منکر کا جو حال ہے اور جتنی کثرت ہے اس کا خیال کرتی ہوں تو کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ ان احکام پر کیسے عمل کیا جائے۔ اگر برائی کو دیکھ کر خاموش رہنے کے بجائے زبان سے منع کرنا مطلوب ہو (کیونکہ ہاتھ سے نہ سہی مگر زبان سے کہنے کی قدرت سوائے شاذ صورتوں کے ہوتی ہی ہے) تو پھر تو انسان ہر وقت اسی کام میں رہے کیونکہ منکر سے تو کوئی جگہ خالی ہی نہیں ہوتی۔ لیکن بڑی رکاوٹ اس کام میں یہ ہوتی ہے کہ جس کو منع کیا جائے وہ کبھی اپنی خیر خواہی پر محمول نہیں کرتا بلکہ الٹا اسے ناگوار ہوتا ہے۔ میرا تجربہ تو یہی ہے کہ چاہے کسی کو کتنے ہی نرم الفاظ میں اور خیر خواہانہ انداز میں منع کیا جائے مگر وہ اس کو کبھی پسند کرتا بلکہ کوئی تو بہت بے توجہی برتے گا، کوئی کچھ الٹا ہی جواب دے گا، اور اگر کسی نے بہت لحاظ کیا تو سن کر چپ ہورہا۔ مگر ناگوار اسے بھی گزرتا ہے اور اثر کچھ نہیں ہوتا۔