کیا مشرکین کے بچے جنت میں جائیں گے؟

کیا مشرکین کے بچے جنت میں جائیں گے؟

سوال: میں ایک ۱۸ سالہ سندھی نوجوان ہوں۔ اس وقت میٹرک میں ہوتے ہوئے ایک عربی مدرسہ میں دو سال سے دینی تعلیم بھی حاصل کر رہا ہوں۔ ہمارے ہاں عربی تعلیم کا نظام کچھ اس طرز کا ہے کہ ابتداء ہی میں میرے اندر اس تعلیم سے نفرت اور بیزاری ہوگئی اور ایک سال کے اندر اندر اسی عربی تعلیم نے مجھے ’’لامذہب‘‘ بنا کر رکھ دیا۔ لیکن چوں کہ میرے اندر صراط مستقیم پانے کی دلی تمنا تھی اس لیے میں ہمیشہ بارگاہ الٰہی کے حضور میں دعا کرتا رہا کہ وہ مجھے ‘‘راہ راست‘‘ پر لے آئے۔ اللہ تعالیٰ نے انتہائی کرم فرمائی کی کہ مجھے ایمان جیسی دولت پھر سے عطا ہوئی۔ چنانچہ اب میں اسی کے فضل و کرم سے دل و جان سے مسلمان ہوں، قومیت سے سخت متنفر اور نظریہ انسانیت کا پیرو کار۔ اس ایک سال کے عرصہ میں، میں نے ’’مسندو منبر‘‘ دونوں کو دیکھا لیکن کہیں اطمینان قلبی نصیب نہ ہوا۔ اور اگر کہیں سے یہ نعمت میسر آئی کہ پھر اسی کتاب الٰہی کے مطالعہ سے جسے لوگ قرآن حکیم کہتے ہیں۔

فرعون موسیٰ علیہ السلام ایک تھا یا دو؟

فرعون موسیٰ علیہ السلام ایک تھا یا دو؟

سوال: میں تفسیر القرآن کے سلسلے میں اپنا ایک شبہ پیش کرنا چاہتا ہوں۔ ترجمان جنوری ۱۹۶۱ء میں سورہ قصص کی تفسیر کرتے ہوئے جناب نے میرے خیال میں اسلاف مفسرین کے خلاف حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بالمقابل ایک کی بجائے دو فرعون قرار دیے ہیں، حالاں کہ قرآن مجید کے متعلقہ مقامات کا مطالعہ کرنے سے فرعون سے مراد ایک ہی شخصیت معلوم ہوتی ہے۔جس فرعون کی طرف حضرت موسیٰ علیہ السلام بھیجے گئے تھے، یہ وہی فرعون ہے جو انکار دعوت کے بعد غرق ہوا۔ اسی طرح فرعون کی بیوی کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کو پرورش کرنا بھی قرآن میں مذکور ہے اور پھر انہی خاتون کے اسلام لانے پر ان کا فرعون کے ہاتھوں ستایا جانا بھی معلوم ہوتا ہے کیوں کہ انہوں نے فرعون سے نجات پانے کے لیے دعا مانگی تھی۔

نبی کریم ﷺ کے ’’امی‘‘ ہونے کا صحیح مفہوم:

نبی کریم ﷺ کے ’’امی‘‘ ہونے کا صحیح مفہوم:

سوال: ’’ترجمان القرآن‘‘ ماہ اکتوبر ۶۰ء میں سورہ عنکبوت کے تفسیری حاشیے نمبر ۹۱ کے مطالعہ کے دوران میں چند باتیں ذہن میں ابھریں جو حاضر خدمت ہیں۔ اس سیاق و سباق میں لفظ ’’امی‘‘ کا مطلب جو کچھ میں سمجھا ہوں وہ یہ ہے کہ نبی ﷺ بعثت سے پہلے امی اور ناخواندہ تھے۔ لیکن بعد میں آپ کے خواندہ ہوجانے اور لکھ پڑھ سکنے کی نفی نہیں۔ یہ البتہ یقیناً ممکن ہے کہ نبوت کے بعد آپ کے خواندہ بن جانے میں انسانی کوشش یا اکتساب کو دخل نہ ہو بلکہ معجزانہ طور پر اللہ تعالیٰ نے خود معلم بن کر آپ کو پڑھنا لکھنا سکھادیا ہو۔ میری اس تشریح کے بارے میں آپ کا خیال کیا ہے؟ میرے خیال میں تو الفاظ میں بڑی گنجائش ہے جس سے میرے مطلب کی تائید ہوتی ہے۔

یہود کی ذلت و مسکنت

یہود کی ذلت و مسکنت

سوال: میرے ذہن میں دو سوال بار بار اٹھتے ہیں۔ ایک یہ کہ ضُرِبَتْ عَلَیْھِمْ الذِّلَّۃُ وَالْمَسْکَنَۃ ُ جو یہود کے بارے میں نازل ہوا ہے اس کا مفہوم کیا ہے؟ اگر اس کا مطلب وہی ہے جو معروف ہے تو فلسطین میں یہود کی سلطنت کے کیا معنی؟ میری سمجھ میں اس کی تفسیر انشراحی کیفیت کے ساتھ نہ آسکی۔ اگر اس کے معنی یہ لیے جائیں کہ نزول قرآن پاک کے زمانے میں یہود ایسے ہی تھے تو پھر مفسرین نے دائمی ذلت و مسکنت میں کیوں بحثیں فرمائی ہیں۔ بہرحال یہود کے موجودہ اقتدار و تسلط کو دیکھ کر ذلت و مسکنت کا واضح مفہوم سمجھ میں نہیں آیا۔

حضرت مسیح علیہ السلام کی بن باپ کے پیدائش

حضرت مسیح علیہ السلام کی بن باپ کے پیدائش

سوال: لوگوں کا ایک طبقہ ایسا ہے جو یہ بات ماننے کے لیے تیار نہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے تھے۔ ان کا طریق استدلال یہ ہے کہ جب فرشتے نے حضرت مریم علیہ السلام کو خوشخبری سنائی کہ ایک پاکیزہ لڑکاتیرے بطن سے پیدا ہوگا، تو انہوں نے جواب دیا کہ میری تو ابھی شادی بھی نہیں ہوئی اور نہ میں بدکار ہوں۔ جب یہ فرشتہ نازل ہوا اگر اس وقت حضرت مریم علیہ السلام کو کنواری مان لیا جائے اوربعد میں یوسف نجار سے ان کی شادی ہوگئی ہو اور اس کے بعد حضرت مسیح علیہ السلام کی پیدائش ہو تو کیا خدائی وعدہ سچا ثابت نہ ہوگا؟

تعدد ازواج پر پابندی

تعدد ازواج پر پابندی

سوال: میں آپ سے ایک مسئلہ دریافت کرنا چاہتا ہوں، وہ یہ کہ اگر اسلامی ریاست میں عورتوں کی تعدد مردوں سے کم ہو تو کیا حکومت اس بنا پر تعدد ازواج پر پابندی عائد کرسکتی ہے؟ اس سوال کی ضرورت میں نے اس لیے محسوس کی ہے کہ میرا اندازہ یہ ہے کہ قرآن مجید نے جہاں تعدد ازواج کی اجازت دی ہے وہاں ہنگامی صورت حال پیش نظر تھی۔ اس زمانے میں سالہا سال کے مسلسل جہاد کے بعد بہت سی عورتیں بیوہ ہوگئی تھیں اور بچے بے آسرا اور یتیم رہ گئے تھے۔ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے یہ اجازت دی گئی تھی تا کہ بیواؤں اور یتیم بچوں کو سوسائٹی میں جذب کیا جاسکے اور ان کی کفالت کی شائستہ صورت پیدا ہوسکے۔

احادیث دجال بعض اقوال رسول اللہ ﷺ کا مبنی بروحی نہ ہونا

احادیث دجال بعض اقوال رسول اللہ ﷺ کا مبنی بروحی نہ ہونا

سوال: آپ نے تفہیمات حصہ اول، صفحہ ۲۲۱ پر سورۃ نجم کی ابتدائی آیت (4)مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَى (2) وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَى (3) إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى کی تشریح کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے:

’’ان آیات میں کوئی چیز ایسی نہیں ہے جسکی بنا پر نطق رسول کو صرف قرآن کے ساتھ مخصوص کیا جاسکتا ہو۔ ہر وہ بات جس پر نطق رسول کا اطلاق کیا جاسکتا ہے، آیات مذکورہ کی بنا پر وحی ہوگی‘‘۔

حدیث اور توہین صحابہ

حدیث اور توہین صحابہ

سوال: بخاری (کتاب الانبیا) میں حضرت ابن عباسؓ کی روایت کا ایک حصہ یہ ہے:

وان اُناسا من اصحابی یوخذ بھم ذات الشمال فاقول اصحابی اصحابی فیقول انھم لم یزالوا مرتدین علیٰ اعقابھم منذ فارقتھم فاقول ما قال العبد الصالح و کنت علیھم شھیدًا مادمت فیھم (الی قولہ) الحکیم۔

’’جناب نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن ’’میرے بعض اصحاب‘‘ کو بائیں طرف سے گرفتار کیا جائے گا تو میں کہوں گا (انہیں کچھ نہ کہو) یہ تو میرے اصحاب ہیں۔ جواب ملے گا کہ تیری وفات کے بعد یہ لوگ الٹی چال چلے۔ اس کے بعد میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرح کہوں گا کہ خدا وندا ! جب تک میں ان میں موجود رہا، ان کے اعمال کا نگران رہا لیکن جب تو نے مجھے وفات دی تو تو ہی ان کا رقیب تھا‘‘۔

اس روایت ے حضرات صحابہ کرامؓ کی توہین اور تحقیر مترشح ہوتی ہے۔ کیا یہ روایت صحیح ہے؟

حدیث ’’اَنَا مَدِیْنَۃُ الْعِلْمِ…‘‘ کی علمی تحقیق

حدیث ’’اَنَا مَدِیْنَۃُ الْعِلْمِ…‘‘ کی علمی تحقیق

سوال: میرے ایک دوست نے جو دینی شغف رکھتے ہیں، حال ہی میں شیعیت اختیار کرلی ہے، انہوں نے اہل سنت کے مسلک پر چند اعتراضات کیے ہیں جو درج ذیل ہیں۔ امید ہے کہ آپ ان کے تشفی بخش جوابات دے کر ممنون فرمائیں گے۔

(۱) نبی اکرمﷺ کی حدیث ’’اَنَا مَدِیْنَۃُ الْعِلْمِ وَ عَلِیٌّ بَابُھَا، فَمَنْ اَرَادَ الْمَدِیْنَۃَ فَلْیَاْتِ کا مفہوم کیا ہے؟

چند احادیث کے اشکالات کی توضیح

چند احادیث کے اشکالات کی توضیح

سوال: ایک عرصہ سے دو تین چیزیں میرے دماغ پر بوجھ بن رہی ہیں۔ اس لیے مجھے آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔

(۱) بخاری شریف کی تیسری حدیث میں نزول وحی اور حضور ﷺ کی کیفیات کا ذکر ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نزول وحی کی ابتدا میں آنحضرتﷺ پر اضطراب طاری ہوگیا تھا۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ حضورﷺ گھبرائے کیوں تھے؟ یہ بات کہ یہ رسالت کی ذمہ داریوں کے احساس کا نتیجہ تھا، دل کو مطمئن نہیں کرتی ورنہ ورقہ کے پاس لے جانے کے کوئی معنی نہیں بنتے۔ بعض لوگوں کا یہ اشتباہ کہ حضورﷺ پر اس وقت اپنی رسالت کا کماحقہ وضوح نہیں ہوا تھا، کچھ با معنی بات نہیں معلوم ہوتی۔ اگر یہ صحیح ہے تو جن کے پاس آپ یہ معاملہ لے کر گئے تھے کیا وہ ان کیفیات کے پس منظر کو حضورﷺ سے زیادہ جانتے تھے۔ ورقہ کے یہ الفاظ ’’ھٰذا النَّامُوسُ الَّذِیْ اَنْزَلَ اللہ عَلٰی مُوْسٰی‘‘ اس امر کے مؤید ہیں کہ واقعی حضورﷺ پر اپنی رسالت کا کماحقہ وضوح نہیں ہوا تھا۔ اس کے بعد صورت حال مزید مخدوش ہوجاتی ہے۔ صحیح صورت حال کیا ہے؟