حضرت مسیح علیہ السلام کی بن باپ کے پیدائش

سوال: لوگوں کا ایک طبقہ ایسا ہے جو یہ بات ماننے کے لیے تیار نہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے تھے۔ ان کا طریق استدلال یہ ہے کہ جب فرشتے نے حضرت مریم علیہ السلام کو خوشخبری سنائی کہ ایک پاکیزہ لڑکاتیرے بطن سے پیدا ہوگا، تو انہوں نے جواب دیا کہ میری تو ابھی شادی بھی نہیں ہوئی اور نہ میں بدکار ہوں۔ جب یہ فرشتہ نازل ہوا اگر اس وقت حضرت مریم علیہ السلام کو کنواری مان لیا جائے اوربعد میں یوسف نجار سے ان کی شادی ہوگئی ہو اور اس کے بعد حضرت مسیح علیہ السلام کی پیدائش ہو تو کیا خدائی وعدہ سچا ثابت نہ ہوگا؟

ان کا دوسرا استدلال یہ ہے کہ خدا اپنی سنت نہیں بدلتا اور اس کے لیے وہ قرآن مجید کی ایک آیت پیش کرتے ہیں۔ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا(الفتح23:48) وہ کہتے ہیں کہ لڑکے کی پیدائش ایک عورت اور ایک مرد کے ملاپ کا نتیجہ ہے۔ کیوں کہ ازل سے یہ سنت اللہ ہے اور یہ اب تک قائم ہے۔

براہ کرم واضح کریں کہ یہ استدلال کہاں تک درست ہے۔ اگر وقت کی کمی کے باعث طویل جواب لکھنا آپ مناسب نہ سمجھیں تو کتابوں کا حوالہ ہمارے لیے کافی ہوگا۔

جواب: میں نے اپنی تفسیر تفہیم القرآن میں سورۃ آل عمران اور سورۃ مریم کی تفسیر کرتے ہوئے تفصیل کے ساتھ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بے باپ ہونے کے دلائل دیے ہیں، ان کو ملاحظہ فرمالیجیے۔ اس کے بعد آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ حضرت مسیح علیہ السلام کی معجزانہ ولادت کے منکرین کا استدلال کہاں تک درست ہے؟

یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ اپنی سنت نہیں بدلتا، اپنی جگہ صحیح ہے مگر اللہ کی سنت کیا ہے اور کیا نہیں ہے، اس کا فیصلہ کرنے والے ہم نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ خود ہی ہے۔ جس چیز کو خدا نے خود اپنی سنت کہا ہو، اس کے خلاف تو کچھ نہیں ہوسکتا مگر جسے ہم اس کی سنت قرار دے لیں، اس کے خلاف تو بہت کچھ ہوسکتا ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی پابندی کا کوئی ذمہ نہیں لیاہے۔ آخر اللہ نے یہ کب کہا ہے کہ مرد کے بغیر عورت کے ہاں بچہ ہوجانا میری سنت کے خلاف ہے، یا میری سنت یہ ہے کہ عورت کے ہاں صرف مرد کے ملاپ ہی سے بچہ پیدا ہوسکتا ہے۔ بنی نوع انسان کے اولین فرد اور اس کے جوڑے کی پیدائش آخر کس مرد اور عورت کے ملاپ کا نتیجہ تھی؟ اللہ نے خود فرمایا ہے کہ ہم نے حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا اور ان کے جوڑے کو ان سے پیدا کیا۔ اگر اس جوڑے کی پیدائش سنت اللہ کے خلاف نہیں تو حضرت مسیح علیہ السلام کی بغیر والد کے پیدائش کیوں سنت اللہ کے خلاف ہے؟ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے خود بھی مسیح علیہ السلام کی پیدائش سے تشبیہ دی ہے إِنَّ مَثَلَ عِيسَى عِندَ اللّهِ كَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَهُ مِن تُرَابٍ ثِمَّ قَالَ لَهُ كُن فَيَكُونُ(آل عمران: آیت ۵۹) ’’در حقیقت عیسیٰ علیہ السلام کی مثال اللہ تعالیٰ کے نزدیک آدم جیسی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مٹی سے بنایا، پھر فرمایا کہ ہو جا اور بس وہ ہوگیا‘‘۔

(ترجمان القرآن، فروری ۱۹۶۳ء)