نکاح شغار

سوال: مسلمانوں میں عموماً رواج ہوگیا ہے کہ دو شخص باہم لڑکوں اور لڑکیوں کی شادی ادل بدل کے اصول پر کرتے ہیں۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کئی اشخاص مل کر اس طرح کاادل بدل کرتے ہیں۔ مثلاً زید بکر کے لڑکے کے ساتھ، بکر عمر کے لڑکے کے ساتھ اور عمر زید کے لڑکے کے ساتھ اپنی لڑکیوں کا نکاح کر دیتے ہیں۔ ان صورتوں میں عموماً مہر کی ایک ہی مقدار ہوتی ہے۔ بعض علمائے دین اس طریقہ کو شغار کہتے ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ شغار کو نبیﷺ نے منع فرمایا ہے بلکہ حرام قرار دیا ہے۔

منگنی کا شرعی حکم

سوال: کیا شرعی لحاظ سے خطبہ نکاح کا حکم رکھتا ہے؟ عوام اس کو ایجاب و قبول کا درجہ دیتے ہیں۔ اگر لڑکی کے والدین ٹھہری ہوئی بات کو رد کردیں تو برادری میں ان کا مقاطعہ تک ہوجاتا ہے۔ اس صورت میں اگر والدین اس لڑکی کا نکاح دوسری جگہ کردیں تو کیا یہ فعل درست ہوگا؟

استمنا بالید کا شرعی حکم

سوال: ایک شخص کا شباب عروج پر ہے۔ نفسانی جذبات کا زور ہے۔ اب ان جذبات کو قابو میں رکھنے کی چند ہی صورتیں ہوسکتی ہیں۔

یہ کہ وہ نکاح کرے مگر جس لڑکی سے اس کی نسبت ہے وہ اتنی چھوٹی ہے کہ کم از کم تین چار سال انتظار کرنا ہوگا۔

یہ کہ وہ اپنے خاندان سے باہر کہیں اور شادی کرلے۔ مگر ایسا کرنے سے تمام خاندان ناراض ہوتا ہے، بلکہ بعید نہیں کہ اس کا اپنے خاندان سے رشتہ ہی کٹ جائے۔

یہ کہ وہ اس نسبت سے کوئی عارضی نکاح کرلے کہ اپنی خاندانی منسوبہ سے شادی ہوجانے کے بعد پہلی بیوی کو طلاق دے دے گا۔ مگر اس میں اور متعہ میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔

یہ کہ اپنی خواہشات کو قابو میں رکھنے کے لیے مسلسل روزے رکھے۔ مگر وہ ایک محنت پیشہ آدمی ہے جسے تمام دن مشغول رہنا پڑتا ہے۔ اتنی محنت روزوں کے ساتھ سخت مشکل ہے۔

آخری چارہ کار یہ ہے کہ وہ زنا سے بچنے کے لیے اپنے ہاتھ سے کام لے۔ کیا ایسے حالات میں وہ اس طریقے کو اختیار کرسکتا ہے۔

کیا برقع ’’پردے‘‘ کی غایت پوری کرتا ہے؟

سوال: احقر ایک مدت سے ذہنی اور قلبی طور پر آپ کی تحریک اقامت دین سے وابستہ ہے۔ پردہ کے مسئلہ پر آپ کے افکار عالیہ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی۔ لیکن آخر میں آپ نے مروجہ برقع کو بھی(Demond) کیا ہے۔ اس کے متعلق دو ایک باتیں دل میں کھٹکتی ہیں۔ براہ مہربانی ان پر روشنی ڈال کر مشکور فرمائیں۔

عورت اور سفر حج

سوال: عورت کے محرم کے بغیر حج پر جانے کے بارے میں علمائے کرام کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔ آپ براہ کرم مختلف مذاہب کی تفصیل سے آگاہ فرمائیں اور یہ بھی بتائیں کہ آپ کے نزدیک قابل ترجیح مسلک کونسا ہے؟

وراثت میں اخیافی بھائی بہنوں کا حصہ

سوال: قدوری (کتاب الفرائض، باب الحجب) میں یہ عبارت درج ہے۔

ان تترک المواۃ زوجاوام اوجدۃ واخوۃ من ام واخامن اب وام فلزوج النصف وللام السدس ولا ولاد الام الثلث ولا شیئی لا خوۃ للاب والام۔

یعنی اگر ایک عورت کے وارثوں میں اس کا شوہر اور ماں یا دادی اور اخیافی (ماں شریک) بھائی اور سگا بھائی موجود ہوں تو شوہر کو آدھا حصہ، ماں کو چھٹا حصہ، اور اخیافی بھائی بہنوں کو ایک تہائی حصہ ملے گا اور سگے بھائیوں کو کچھ نہ ملے گا۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا یہ احناف کا مفتیٰ بہ قول ہے؟ کیا یہ قرین انصاف ہے کہ برادر حقیقی تو محروم ہوجائے اور اخیافی بھائی وارث قرار پائے؟ لفظ کلالہ کی قانونی تعریف بھی واضح فرمائیں۔ کیا والدہ اور دادی کے زندہ ہونے کے باوجود بھی ایک میت کو کلالہ قرار دیا جاسکتا ہے؟

پوتے کی محرومی وراثت

سوال: دادا کی زندگی میں اگر کسی کا باپ مرجائے تو پوتے کو وراثت میں سے کوئی حق نہیں پہنچتا۔ یہ مشہور شرعی مسئلہ ہے جس پر اس وقت حکومت کی طرف سے عمل ہو رہا ہے۔ اس بارے میں مختلف مسلک کیا ہیں اور آپ کس مسلک کو مزاج اسلامی سے قریب تر خیال فرماتے ہیں۔ اگر آپ کا مسلک بھی مذکورہ ہی ہے تو اس الزام سے بچنے کی کیا صورت ہے کہ اسلامی نظام جو یتیم کی دستگیری کا اس قدر مدعی ہے، ایک یتیم کو محض اس لئے دادا کی وراثت سے محروم قرار دیتا ہے کہ وہ اپنے باپ کو دادا کی وفات تک زندہ نہ رکھ سکا؟

رمضان میں قیام اللیل

سوال: براہ کرم مندرجہ ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:

(۱) علمائے کرام بالعموم یہ کہتے ہیں کہ تراویح اول وقت میں (عشاء کی نماز کے بعد متصل) پڑھنا افضل ہے اور تراویح کی جماعت سنت موکدہ کفایہ ہے۔ یعنی اگر کسی محلہ میں تراویح یا جماعت نہ ادا کی جائے تو اہل محلہ گناہ گار ہوں گے اور دو آدمیوں نے بھی مل کر مسجد میں تراویح پڑھ لی تو سب کے ذمہ سے ترک جماعت کا گناہ ساقط ہوجائے گا۔ کیا یہ صحیح ہے؟ اگر یہ صحیح ہے تو حضرت ابوبکر صدیقؓ کے زمانے میں کیوں ایسا نہیں ہوا؟ اور اس زمانے کے مسلمانوں کے لیے کیا حکم ہوگا؟ کیا وہ سب تراویح با جماعت نہ پڑھنے سے گناہ گار تھے؟

دعا میں بزرگوں کی حرمت و جاہ سے توسل

سوال: میں نے ایک مرتبہ دریافت کیا تھا کہ بجاہ فلاں یا بحرمت فلاں کہہ کر خدا سے دعا کرنے کا کوئی شرعی ثبوت ہے یا نہیں؟ آپ نے جواب دیا تھا کہ اگر چہ اہل تصوف کے ہاں یہ ایک عام معمول ہے لیکن قرآن و حدیث میں اس کی کوئی اصل معلوم نہیں ہوسکی۔ میں اس سلسلے میں ایک آیت قرآنی اور ایک حدیث پیش کرتا ہوں۔ سورۃ بقرۃ میں اہل کتاب کے بارے میں آیا ہے:

وَكَانُواْ مِن قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُواسورۃ البقرہ، آیت :89

یعنی بعثت محمدی سے پہلے یہودی کفار کے مقابلے میں فتح کی دعائیں مانگا کرتے تھے۔

قصاص اور دیت

سوال: قصاص اور دیت کے بارے میں چند استفسارات تحریر خدمت ہیں۔ ان کے جوابات ارسال فرمائیں۔

(الف) مقتول کے ورثاء میں سے کوئی ایک وارث دیت لے کر یا بغیر دیت لیے اگر اپنا حق قاتل کو معاف کردے تو کیا سزائے موت معاف ہوسکتی ہے؟ اس میں اقلیت و اکثریت کا کوئی لحاظ رکھا جاسکتا ہے یا نہیں؟ مثلاً تین بیٹوں میں سے ایک نے قصاص معاف کردیا، باقی دو قصاص لینے پر مصر ہیں تو قاضی کو کیا شکل اختیار کرنی ہوگی؟