تاویل قرآن کے صحیح اصول

سوال: اسلام کو سمجھنے کی کوشش میں جس مسئلے کو میں نے سب سے زیادہ پریشان کن پایا، وہ قرآن کی تاویل کا مسئلہ ہے۔ ذیل کے سوالات میں نے اس غرض کے لیے مرتب کیے ہیں کہ اس معاملے میں میرے ذہن کی الجھن کو دور کیا جائے۔ میں نے ایک مخصوص مسئلے کو اپنے سوالات کا محور صرف اس لیے بنایا ہے تاکہ تاویل قرآن کو جاننے کے ساتھ یہ بھی معلوم کر سکوں کہ مخصوص مسائل پر ان اصولوں کا اطلاق کس طرح ہوتا ہے۔

جن قوموں میں انبیاء علیہم السلام مبعوث نہیں ہوئے، ان کا معاملہ:

سوال:قرآن شریف کا مطالعہ کرتے وقت بعض ایسے قوی شبہات و شکوک طبیعت میں پیدا ہوجاتے ہیں جو ذہن کو کافی پریشان کردیتے ہیں۔ ایک تو نقص ایمان کا خطرہ لاحق ہوجاتا ہے کہ کہیں قرآن کی آیات پر نکتہ چینی و اعتراض کرنے سے ایمان میں خلل نہ واقع ہوجائے، لیکن آیت کا صحیح مفہوم و مطلب نہ سمجھنے میں آنے کے باعث شک میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ میں ان آیات کا مطلب سمجھنے کے لیے اردو اور عربی تفاسیر کا بغور مطالعہ کرتا ہوں لیکن طبیعت مطمئن نہیں ہوتی اور اضطراب دور نہیں ہوتا تو پھر گاہ بگاہ جناب کی طرف رجوع کرلیتا ہوں، مگر آپ کبھی مختصر جواب دے کر ٹال دیتے ہیں۔ البتہ آپ کے مختصر جوابات بعض اوقات تسلی بخش ہوتے ہیں۔ آج صبح کو میں حسب دستور تفسیر کا مطالعہ کر رہا تھا، سورہ یٰسین زیر مطالعہ تھی کہ مندرجہ ذیل آیات پر میں ٹھہر گیا:

تفہیم القرآن پر چند اعتراضات

سوال: میں قرآن شریف کا چند تفسیروں کے ذریعے مطالعہ کر رہا ہوں۔ پہلے جناب کی تفسیر تفہیم القرآن کا مطالعہ کرتا ہوں، پھر تفسیر جلالین، تفسیر خازن اور دیگر مختلف تفاسیر کا بھی مطالعہ کرتا ہوں۔ بعض مقامات پر آپ قدیم مفسرین سے کافی اختلاف کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جس سے طبیعت میں شبہات پیدا ہو جاتے ہیں۔ میں چند تعارفی مقامات پیش کرتا ہوں۔ توقع ہے کہ آپ تسلی بخش جواب تحریر فرمائیں گے۔

حیات برزخ اور سماع موتیٰ:

سوال: تفہیم القرآن کا مطالعہ کر رہا ہوں۔ الحمد للہ بہت اچھے طریقے سے مضامین قرآن مجید دلنشیں ہو جاتے ہیں۔ لیکن بعض مواقع پر کچھ اشکال محسوس ہوئے ہیں۔ ان کو پیش خدمت کیے دیتا ہوں۔ براہ کرم ان کا حل تجویز فرما کر مرحمت فرمائیں۔ یہ چند معروضات اس لیے ارسال کر رہا ہوں کہ میں نے آپ کی تصنیفات میں سے رسائل و مسائل حصہ اول و دوم اور تفہیمات حصہ اول، دوم کو بہ نظر غائر دیکھا ہے۔ ان میں آپ نے جن آیات اور احادیث پر قلم اٹھایا ہے، ان کے مفاہیم کو دلائل سے واضح فرمایا ہے۔ بنا بریں میں امید کرتا ہوں کہ میری پیش کی ہوئی گزارشات کو بھی دلائل سے بیان فرما کر میری تشفی فرمائیں گے۔

قرآ ن مجید میں قرأتوں کا اختلاف

سوال:ذیل میں درج شدہ مسئلے کے متعلق آپ کی رہنمائی چاہتا ہوں۔ امید ہے تفصیلی دلائل سے واضح فرمائیں گے۔

قرآن مجید کے بارے میں ایک طرف تو یہ کہا جاتا ہے کہ یہ بعینہٖ اسی صورت میں موجود ہے جس صورت میں نبی کریمؐ پر نازل ہوا تھا حتیٰ کہ اس میں ایک شوشے یا کسی زیر زبر کی بھی تبدیلی نہیں ہوئی … لیکن دوسری طرف بعض معتبر کتب میں یہ درج ہے کہ کسی خاص آیت کی قرأت مختلف طریقوں سے مروی ہے ، جن میں اعراب کا فرق عام ہے بلکہ بعض جگہ تو بعض عبارات کے اختلاف کا ذکر کیا گیا ہے۔

اگر پہلی بات صحیح ہو تو اختلاف قرأت ایک مہمل سی بات نظر آتی ہے، لیکن اس صورت میں علما کا اختلاف قرأت کی تائید کرنا سمجھ میں نہیں آتا۔ اور اگر دوسری بات کو صحیح مانا جائے تو قرآن کی صحبت مجروح ہوتی نظر آتی ہے ۔ یہ بات تو آپ جانتے ہی ہیں کہ اعراب کے فرق سے عربی کے معانی میں کتنا فرق ہو جاتا ہے۔

یہاں میں یہ عرض کر دینا بھی مناسب سمجھتا ہوں کہ منکرین حدیث کی طرف میرا ذرہ بھر بھی میلان نہیں ہے بلکہ صرف مسئلہ سمجھنے کے لیے آپ کی طرف رجوع کر رہا ہوں۔

تفسیر قرآن کے اختلافات:

سوال: قرآن پاک کی مختلف تفسیریں کیوں ہیں؟ آنحضرت ﷺ نے جو تفسیر بیان کی ہے، وہ ہوبہو کیوں نہ لکھ لی گئی؟ کیا ضرورت ہے کہ لوگ اپنے اپنے علم کے اعتبار سے مختلف تفسیریں بیان کریں اور باہمی اختلافات کا ہنگامہ برپا رہے۔

سورۃ عنکبوت کی دو آیتوں کی تفسیر

سوال: سورۃ عنکبوت میں دو آیتیں ایسی ملیں کہ جن کے معنی میری سمجھ میں نہیں آئے۔ میرے پاس جو قرآن پاک کی تفسیر ہے، اس میں بھی اس کی وضاحت نہیں ملی، لہٰذا آپ کی دینی بصیرت سے امید قوی ہے کہ آپ ان کی تفصیل سے آگاہ فرما کر مشکور و ممنون فرمائیں گے۔

چند متفرق سوالات:

سوال:(1) قرآن کریم میں ’’حق‘‘ کی اصطلاح کن کن معنوں میں استعمال ہوئی ہے؟ اور وہ معنی ان مختلف آیات پر کس طرح چسپاں کیے جاسکتے ہیں جو تخلیق کائنات بالحق، کتاب بالحق، رسالت بالحق اور لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ(الانفال8:8) کے تحت کی ہم آہنگی، تسلسل اور ارتقاء پر روشنی ڈالتے ہیں؟