صحابہ کرامؓ کے متعلق عقیدہ اہل سُنّت

صحابہ کرامؓ کے متعلق عقیدہ اہل سُنّت

سوال: میں آپ کی کتاب ’’خلافت و ملوکیت‘‘ کا بغور مطالعہ کرتا رہا ہوں۔ آپ کی چند باتیں اہل سنت و الجماعت کے اجماعی عقائد کے بالکل خلاف نظر آرہی ہیں۔ صحابہ کرامؓ میں سے کسی کا بھی عیب بیان کرنا اہل سنت و الجماعت کے مسلک کے خلاف ہے۔ جو ایسا کرے گا وہ اہل سنت و الجماعت سے خارج ہوجائے گا۔ آپ کی عبارتیں جو اس عقیدے کے خلاف ہیں وہ ذیل میں نقل کرتا ہوں:۔

’’ایک بزرگ نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے دوسرے بزرگ کے ذاتی مفاد سے اپیل کرکے اس تجویز کو جنم دیا‘‘۔ (خلافت و ملوکیت صفحہ ۱۵)

رسول اللہﷺ کے تشریعی اختیارات

رسول اللہﷺ کے تشریعی اختیارات

سوال(۱):جناب کی تصنیف ’’سنت کی آئینی حیثیت‘‘ میری نظر سے گزری۔ اس کے مطالعہ سے میرے تقریباً سب شکوک رفع ہوگئے سوائے چند کے جنہیں دور کرنے کے لیے آپ سے رجوع کر رہا ہوں۔ امید ہے کہ آپ میری رہنمائی فرمائیں گے۔

صفحہ ۷۹ پر آپ نے لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صراحتاً نبیﷺ کو تشریعی اختیارات دیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے امرو نہی اور تحلیل و تحریم صرف وہی نہیں ہے جو قرآن میں بیان ہوئی ہیں بلکہ جو کچھ نبیﷺ نے حرام یا حلال قرار دیا ہے اور جس چیز کا حضورﷺ نے حکم دیا ہے، یا جس چیز سے منع فرمایا ہے، وہ بھی اللہ کے دیے ہوئے اختیارات سے ہے اور اس لیے وہ بھی قانونِ خداوندی کا ایک حصہ ہے۔ مگر آپ نے تشریعی کام کی جو مثالیں دی ہیں (ص ۸۸ تا ۹۰) وہ دراصل تشریحی کام کی ہیں تشریعی کی نہیں۔ موخر الذکر کی جو مثالیں مجھے سوجھتی وہ ذیل میں مذکور ہیں اور ان کے بارے میں جناب سے ہدایت کا طالب ہوں۔

گناہگار مومن اور ’’نیکوکار‘‘ کافر کا فرق

گناہگار مومن اور ’’نیکوکار‘‘ کافر کا فرق

سوال: آج کل ایف ایس سی کی طالبہ ایک نہایت ہی ذہین مسیحی لڑکی میرے پاس انگریزی پڑھنے آتی ہے۔ وہ تقریباً روزانہ مجھ سے مذہبی امور پر تبادلہ خیالات کرتی ہے۔ میں بھی اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے اسے دین اسلام کی تعلیمات سے روشناس کرنے کی کوشش کرتا ہوں بحمد اللہ کہ میں نے دین اسلام کے بارے میں اس کی بہت سی غلط فہمیوں کو دور کردیا ہے۔

لیکن ایک دن اس نے میرے سامنے ایک سوال پیش کیا جس کا جواب مجھے نہ سوجھ سکا۔ ازاں بعد میں نے آپ کی تصنیف سے بھی رجوع کیا مگر تاحال کوئی شافی اشارات وہاں سے نہیں مل سکے۔

میری مسیحی شاگرد کہنے لگی کہ میں نے میٹرک میں اسلامیات کے کورس میں ایک حدیث پڑھی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ مسلمان چاہے کتنا ہی بڑا گناہگار ہو وہ کچھ عرصہ دوزخ میں اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر آخر کار ضرور جنت میں چلا جائے گا۔ مگر کافر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دوزخ میں رہیں گے۔ پھر وہ کہنے لگی آپ ہمیں بھی کافر ہی سمجھتے ہیں۔ کوئی عیسائی خواہ وہ کتنا ہی نیکو کار ہو مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق دوزخ ہی میں جائے گا۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟

جستجوئے حق کا صحیح طریقہ

جستجوئے حق کا صحیح طریقہ

سوال: اگر ایک آدمی حق کی تلاش میں ہے اور وہ دل سے اس کی کوشش کرتا ہے لیکن اسے کافی جدوجہد کے بعد بھی وہ نہیں ملتا تو کیا وہ بیچارہ حوصلہ ہار نہیں بیٹھے گا؟ اس کی مثال یوں ہے کہ ایک آدمی انتہائی تاریکی میں اس غرض سے سفر کرتا ہے کہ کہیں روشنی کا چراغ اسے ملے۔ لیکن سفر کرتے کرتے روشنی کا نشان تک اسے نہیں ملتا۔ آخر کو بیچارہ تھک ہار کر بیٹھ جاتا ہے اور یہ سمجھ لیتا ہے کہ روشنی سرے سے ہے ہی نہیں، اگر کچھ ہے تو بس گھپ اندھیرا۔

صحابہؓ کے معیارِ حق ہونے کی بحث

صحابہؓ کے معیارِ حق ہونے کی بحث

سوال: گذارش یہ ہے کہ آپ کی علمی تحریرات سے دوسری بحثوں کے علاوہ صحابہ ذوی النجابہ کے متعلق بھی معیارِ حق ہونے نہ ہونے کے عنوان سے ایک بحث چھڑ گئی ہے۔ مجھے اس اختلاف کی حقیقت سمجھ میں نہیں آتی اس لیے سخت تشویش ہے۔ فریقین کے لٹریچر پڑھنے سے جو مواد سامنے آیا ہے اس میں ثمرۂ اختلاف کہیں نظر نہیں آتا کیونکہ صحابہ کرامؓ کو مرحوم و مغفور آپ بھی مانتے ہیں اور معصوم دوسرے حضرات بھی نہیں سمجھتے۔ نیز صحابہ کا اجماع اور مجموعی طرز عمل آپ کے نزدیک بھی حجت ہے اور ہر ہر صحابی کا ہر ہر فعل مطلقاً ان کے نزدیک بھی قابلِ تقلید اور حق کا معیار نہیں۔ باقی ہر صحابی کی مجموعی زندگی میں خیر کا پہلو غالب ہے اس کے فریقین قائل ہیں۔ رہی یہ بات کہ حضرات صحابہ کرامؓ کے متعلق ریسرچ کرکے آپ نے جو صحیح یا غلط واقعات لکھے ہیں ان کو اس بحث کی بنیاد بنایا جائے تو میرے ناقص خیال میں ان جزوی اور انفرادی واقعات کے وقوع یا عدمِ وقوع سے ایک خاص درجہ میں صحابہ کے معیارِ حق ہونے یا نہ ہونے پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اس لیے اس خاردار لمبی بحث سے دامن بچاتے ہوئے میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ آپ بھی ان واقعات سے قطعِ نظر فرماتے ہوئے خالص علمی رنگ میں خالی الذہن ہو کر معیارِ حق کا مفہوم واضح فرمائیں جس سے آپ کو انکار ہے۔ میں اپنا حاصل مطالعہ آپ کے سامنے رکھتا ہوں اگر آپ اس سے اتفاق فرمائیں تو فبہا ورنہ اس پر علمی گرفت فرمائیں۔

بشریت رسولﷺ پر اعتراضات

بشریت رسولﷺ پر اعتراضات

سوال: ماہ اپریل کے ترجمان القرآن میں آپ کا جو مقالہ بعنوان ’’اسلام کس چیز کا علمبردار ہے؟‘‘ چھپا ہے۔ اس کے مندرجات میں سے کچھ پر یہ اعتراضات وارد کیے جاتے ہیں۔

۱۔ ’’پیغمبرؐ مافوق البشر نہیں ہوتا‘‘۔ اس کا کیا مفہوم ہے؟ کیا اس سے مراد خدائی اختیارات کا حامل ہونا ہے؟ یا بشریت سے ماوراء ہونا؟ معترضین نے یہ نکتہ برآمد کیا ہے کہ مافوق البشر کا مطلب عام بشر سے فائق ہونا ہے اور پیغمبر اس معاملے میں فائق ہی ہوتے ہیں۔

۲۔ دوسرا اعتراض اس پر ہے کہ مقالہ نویس نے پیغمبر ؐ کو بشری کمزوریوں سے مبرا تسلیم نہیں کیا۔ حالانکہ وہ ہر لحاظ سے معصوم ہوتے ہیں۔ بشری کمزوریوں سے مراد بشریت کے لوازمات ہیں یا اور کچھ مراد ہے؟

۳۔ بعض پیغمبروں کا مشن ناکام ہوگیا۔ یہ اندازِ بیان انبیاء کے شایانِ شان نہیں ہے۔ معترضین کا زیادہ تر زور اس پر تھا کہ نیت بخیر ہو مگر اندازِ بیان گستاخانہ ہے۔

رسول کی بشری کمزوریوں سے مراد طبعی ضروریات ہیں

رسول کی بشری کمزوریوں سے مراد طبعی ضروریات ہیں

سوال: ایک عالم دین کو اصرار ہے کہ لندن کی اسلامی کانفرنس والے مقالے میں آپ نے رسول اللہﷺ کے بارے میں ’’بشری کمزوری سے بالاتر نہ ہونے‘‘ کے الفاظ جو استعمال کیے ہیں وہ در حقیقت عیب اور نقص کے معنی میں ہیں۔ کیا آپ اس کی وضاحت کریں گے کہ ان الفاظ سے خود آپ کی مراد کیا تھی؟‘‘

کیا کافر عملِ صالح پر اجر کا مستحق ہے؟

کیا کافر عملِ صالح پر اجر کا مستحق ہے؟

سوال: گذارش ہے کہ اس بندۂ عاجز کے ایک مخلص دوست جو دینی خیال کے آدمی ہیں، اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جو شخص بھی اپنے رب کی رضا کے لیے کوئی نیک عمل کرے، مثلاً مظلوم کی حمایت، غریب کی امداد، مسافر کی خدمت، کسی بیمار کی تیمار داری، تو وہ اپنے رب کے ہاں ضرور اجر پائے گا۔ آخرت کی اجارہ داری مسلمانوں کے لیے مخصوص نہیں۔ اللہ ربّ العٰلمین ہے صرف مسلمانوں کا خدا نہیں۔ ان کا گمان ہے کہ ہر مذہب کا پیرو مثلاً عیسائی، ہندو، بُدھ وغیرہ، اگر خالص نیت سے نیکی کرے، یعنی ریا کاری مقصود نہ ہو تو وہ آخرت میں جزا پائے گا۔ میں ان سے متفق نہیں اور قرآن مجید کی بعض آیات کا حوالہ دیتا ہوں کہ ایمان لانا بھی قبولیت ِ عمل کے واسطے شرط ہے۔ مثلاً سورۂ نحل، ۹۷۔ سورۂ طٰحٰہ، ۱۱۲۔ سورۂ انبیاء، ۹۴۔ مگر وہ مطمئن نہیں ہوئے۔ میں نے ان سے عرض کیا تمام علماء اس بات پر متفق ہیں۔ انہوں نے جواب دیا علماء عموماً انتہا پسند ہیں۔ پھر وہ آپ کے متعلق کہنے لگے کہ مولانا مودودی صاحب متوازن ذہن کے عالم ہیں اور ان کی سوچ انتہا پسندانہ نہیں۔ آپ اس مسئلہ کا فیصلہ ان سے پوچھ دیجیے۔ چنانچہ یہ عریضہ ارسال خدمت ہے۔ وضاحت کے لیے ایک اور بات لکھنے کی اجازت چاہتا ہوں۔ وہ یہ کہ اگر ایک فاسق مسلمان نیکی کرے تو وہ قبول اور وہی نیکی یا اس سے بہتر نیکی اگر ایک غیر مسلم کرے تو وہ مسترد۔ اللہ ایسا جانبدار نہیں ہوسکتا یہ اس کی شانِ بندہ پروری کے خلاف ہے۔

صلوٰۃِ خوف

صلوٰۃِ خوف

سوال:جو افواج پاکستان اپنے پاک وطن کے دفاع کے لیے محاذ پر برسرپیکار ہیں، ان کے بارے میں نماز فرض کا کیا حکم ہے؟ موجودہ حالات میں فرض نماز کے ادا کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

غذاؤں کی حُرمت و حِلّت

غذاؤں کی حُرمت و حِلّت

سوال: میں ایک عرصے سے انگلستان میں مقیم ہوں۔ یہاں اہل فرنگ سے جب کبھی مذہب کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے یہ لوگ اکثر سور کے گوشت کی بابت ضرور گفتگو کرتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ اسلام میں اسے کیوں حرام کیا گیا ہے؟ میں اس سوال کا کوئی جواب نہیں دے سکتا۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس معاملے میں میری رہنمائی فرمائیں اور واضح کریں کہ قرآن کی رو سے اس گوشت کی ممانعت کس بنا پر کی گئی ہے اور اس میں کیا حکمت ہے؟