تصویر سے اظہارِ برأت

سوال: ماہِ جولائی ۱۹۶۲ء کے ترجمان (تفہیم القرآن) میں تصویر کے مسئلے کو جس خوبی سے آپ نے کتاب و سنت کی روشنی میں حل کیا ہے، ایمان کی بات ہے کہ ذہن مسلمان ہو تو حق بات دل میں اتر کر رہتی ہے۔ اگر واقعی تصویر حرام ہے تو پھر آپ کی تصویر اخبار میں دیکھی جائے تو بڑا رنج ہوتا ہے۔ عموماً علمائے کرام تصویر کو ناجائز بتاتے ہیں مگر ان کا عمل اس کے برعکس ہوتا ہے۔

لفظِ نکاح کا اصل مفہوم

سوال: ترجمان القرآن بابت ماہ مارچ ۱۹۶۲ء میں تفہیم القرآن کے تحت آپ نے جو احکام مستنبط فرمائے ہیں، ان میں سے پہلے ہی مسئلہ میں آپ نے یہ بیان فرمایا ہے کہ ’’قرآن نکاح کا لفظ بول کر صرف عقد مراد لیتا ہے‘‘ یا قرآن اسے اصطلاحاً ’’صرف عقد کے لیے استعمال کرتا ہے‘‘۔ یہ قاعدہ کلیہ نہ صرف یہ کہ ہمارے ہاں کے غالب فقہی مسلک یعنی حنفیہ کے نزدیک ناقابل تسلیم ہے بلکہ جمہور اہل تفسیر کی تصریحات کے بھی منافی ہے۔ تعجب ہے کہ ایک ایسی بات جس کے حق میں شاید ہی کسی نے رائے دی ہو آپ نے قاعدہ کلیہ کے طور پر بیان فرما دی ہے۔

حقیقی توبہ

سوال: اس سے قبل میں مبتلائے کبائر تھا مگر اس کے بعد توبہ نصوح کر لی ہے اور اب آپ کی تحریک سے متاثر ہو کر اللہ کا شکر ہے کہ ایک ’’شعوری مسلمان‘‘ ہو گیا ہوں۔ لیکن دن رات اپنے آخروی انجام سے ہراساں رہتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ آخرت کی بجائے دنیا ہی میں اپنے کیے کی سزا بھگت لوں۔ مگر افسوس کہ اسلامی سزا کا قانون ہی رائج نہیں ہے، للہ آپ میری مدد فرمائیں اور کوئی مناسب راہ متعین فرمائیں۔

عورت کی عصمت و عفت کا مستقبل

سوال: مارننگ نیوز (کراچی) کا ایک کٹنگ ارسال خدمت ہے۔ اس میں انگلستان کی عدالت طلاق کے ایک سابق جج سرہربرٹ ولنگٹن نے اپنے ایک فیصلہ میں ایک مکمل بیوی کی چودہ خصوصیات گنائی ہیں جن کی تفصیل یہ ہے۔ صوری کشش، عقلمندی، محبت، نرم خوئی، شفقت، خوش اطواری، جذبہ تعاون، صبر و تحمل، غور وفکر، بے غرضی، خندہ روئی، ایثار، کام کی لگن اور وفاداری۔

سرہربرٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ یہ تمام خصوصیات ان کی دوسری بیوی میں موجود تھیں جس سے انہوں نے اگست ۱۹۴۵ء میں اپنی پہلی بیوی کے انتقال کے بعد شادی کی تھی۔ سرہربرٹ نے اپنی عدالت میں سینکڑوں ناکام شادیوں کو فسخ کیا ہے ۸۶ برس کی عمر پاکر جنوری ۱۹۶۲ء میں وفات پاگئے ہیں۔

اس کٹنگ سے واضح ہوتا ہے کہ سرہربرٹ نے عفت یا پاکدامنی جیسی خوبی کو ان چودہ نکاتی فہرست میں برائے نام بھی داخل کرنا ضروری نہیں سمجھا۔ گویا اب پاک دامنی کا شمار عورت کی خوبیوں میں نہیں کیا جاتا۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ایک عورت پاک دامنی کے بغیر کس طرح خاوند کی وفادار رہ سکتی ہے؟

اردو زبان اور موجودہ حکمران

سوال: آپ اس حقیقت سے بہت زیادہ واقف ہیں کہ مشرق کی عظیم عوامی زبان اردو ہی وہ واحد زبان ہے کہ جس کو ہم دولتین پاک و ہند کی بین المملکتی زبان قرار دے سکتے ہیں۔ عوامی رابطہ مشرقی و مغربی پاکستان کے اعتبار سے بھی اردو ہی بین عوامی زبان کہلائی جاسکتی ہے۔ مغربی پاکستان کی ۹ علاقائی زبانوں میں بھی اردو ہی واحد بین العلاقائی زبان ہے۔

اردو کی دولت مندی، اعلیٰ استعداد علمی و صلاحیت دفتری حضرت والا سے مخفی نہیں۔ اس کے باوجود آج پندرہ سال کی طویل مدت گزر گئی لیکن اردو کا نفاذ مغربی پاکستان میں بحیثیت سرکاری، دفتری عدالتی اور تعلیمی زبان نہ ہو سکا۔

غلافِ کعبہ کی نمائش اور جلوس

سوال: حال ہی میں بیت اللہ کے غلاف کی تیاری اور نگرانی کا جو شرف پاکستان اور آپ کو ملا ہے وہ باعث فخر و سعادت ہے۔ مگر اس سلسلے میں بعض حلقوں کی جانب سے اعتراضات بھی وارد ہوئے ہیں۔ ان میں سب سے پہلے تو آپ کی نیت پر حملے کیے گئے ہیں اور یہ کہا گیا ہے کہ دراصل آپ اپنے اور اپنی جماعت کے داغ مٹانا اور پبلسٹی کرنا چاہتے تھے اور آئندہ انتخابات میں کامیابی کے خواہاں تھے، اس لیے آپ نے اس کام کو اپنے ہاتھ میں لیا تاکہ شہرت بھی حاصل ہو اور الیکشن فنڈ کے لیے لاکھوں روپے بھی فراہم ہوں۔ اس کے بعد بعض اعتراضات اصولی اور دینی رنگ میں پیش کیے گئے ہیں۔ مثلاً کہا گیا ہے کہ:

امر بالمعروف کا فریضہ کیسے انجام دیا جائے؟

سوال: امربالمعروف ونہی عن المنکر کے سلسلے میں ایک عرصے سے پریشان ہوں۔ نہی عن المنکر کے متعلق جب میں احکام کی شدت کو دیکھتی ہوں اور دوسری طرف دنیا میں منکر کا جو حال ہے اور جتنی کثرت ہے اس کا خیال کرتی ہوں تو کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ ان احکام پر کیسے عمل کیا جائے۔ اگر برائی کو دیکھ کر خاموش رہنے کے بجائے زبان سے منع کرنا مطلوب ہو (کیونکہ ہاتھ سے نہ سہی مگر زبان سے کہنے کی قدرت سوائے شاذ صورتوں کے ہوتی ہی ہے) تو پھر تو انسان ہر وقت اسی کام میں رہے کیونکہ منکر سے تو کوئی جگہ خالی ہی نہیں ہوتی۔ لیکن بڑی رکاوٹ اس کام میں یہ ہوتی ہے کہ جس کو منع کیا جائے وہ کبھی اپنی خیر خواہی پر محمول نہیں کرتا بلکہ الٹا اسے ناگوار ہوتا ہے۔ میرا تجربہ تو یہی ہے کہ چاہے کسی کو کتنے ہی نرم الفاظ میں اور خیر خواہانہ انداز میں منع کیا جائے مگر وہ اس کو کبھی پسند کرتا بلکہ کوئی تو بہت بے توجہی برتے گا، کوئی کچھ الٹا ہی جواب دے گا، اور اگر کسی نے بہت لحاظ کیا تو سن کر چپ ہورہا۔ مگر ناگوار اسے بھی گزرتا ہے اور اثر کچھ نہیں ہوتا۔

حجر اسود اور خانۂ کعبہ کے متعلق غیر مسلموں کی غلط فہمیاں

سوال: یہاں (اسلامک کلچر سینٹر لندن میں) چند انگریز لڑکیاں جمعہ کے روز آئی ہوئی تھیں۔ بڑے غور سے نماز کو دیکھتی رہیں۔ بعد میں انہوں نے ہم سے سوال کیا کہ آپ لوگ جنوب مشرق کی طرف منہ کر کے کیوں نماز پڑھتے ہیں؟ کسی اور طرف کیوں نہیں کرتے؟ وہ بھی تو ایک پتھر ہے جیسے دوسرے پتھر۔ اس طرح تو یہ بھی ہندوؤں ہی کی طرح بت پرستی ہوگئی، وہ سامنے بت رکھ کر پوجتے ہیں اور مسلمان اس کی طرف منہ کرکے سجدہ کرتے ہیں۔ ہم انہیں تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ براہِ کرم ہمیں اس کے متعلق کچھ بتائیں تاکہ پھر ایسا کوئی موقع ہو تو ہم معترضین کو سمجھا سکیں۔

سود کے بغیر معاشی تعمیر

سوال: موجودہ زمانہ میں جب کہ تجارتی کاروبار بلکہ پوری معاشی زندگی سود کے بَل پر چل رہی ہے اور اس کا کوئی پہلو ایسا نہیں ہے جس میں سود رچ بس نہ گیا ہو، کیا سود کا استیصال عملاً ممکن ہے؟ کیا سود کو ختم کر کے غیر سودی بنیادوں پر معاشی تعمیر ہوسکتی ہے؟