اختیار اھون البلیتین کا شرعی قاعدہ

سوال:اختیار ’’اھون البلیتین‘‘ (دو بلاؤں میں سے کم درجے کی بلا کو اختیار کرنے کا مسئلہ) ایک سلسلے میں مجھ کو عرصہ سے کھٹک رہا ہے۔ آج کل اس مسئلہ کا استعمال کچھ اس طرح ہو رہا ہے کہ وضاحت ضروری ہوگئی ہے۔

ہم مسلمانوں میں سے چوٹی کے حضرات (جیسے علمائے دیو بند، مولانا حسین احمد مدنی، اور مولانا ابوالکلام آزاد) کا جماعت اسلامی کے پیش کردہ نصب العین سے اختلاف ایک ایسا سوال ہے جس پر میں دل ہی دل میں برابر غور کرتا رہا ہوں۔ میرا خیال یہ ہوا کہ ان حضرات کی نگاہ میں نصب العین کو ترک کرنا اہون ہوگا لہٰذا انہوں نے ترک کیا اور جماعت اسلامی کے نزدیک اس کا قبول کرنا اہون ہوگا لہٰذا انہوں نے اسے اختیار کرلیا۔ میں اسی سوچ بچار میں تھا کہ ترجمان القرآن میں مولانا حسین احمدمدنی کی ایک تحریر پڑھی جس میں واقعی یہ قرار موجود تھا کہ اھون البلیتین کو انہوں نے اختیار فرمایا ہے۔ اس پر مجھ کوحیرت ہوئی، پوری بات اور آگے چل کر کھلی جب ’’الانصاف‘‘ (انڈیا) میں جمعیت کی پالیسی کے متعلق مولانا کا یہ بیان نظر سے گزرا کہ کانگریس اور کمیونسٹ جو دو بلیتین تھیں ان میں سے ہم نے اہون کانگریس کو اختیار کیا ہے۔

پوسٹ مارٹم، شق صدر اور لفظ ’’دل‘‘ کا قرآنی مفہوم

سوال: (۱)اسلامی حکومت میں نعشوں کی چیر پھاڑ (Post mortom) کی کیا صورت اختیار کی جائے گی؟ اسلام تو لاشوں کی بے حرمتی کی اجازت نہیں دیتا۔ پوسٹ مارٹم دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک (Medico-Legal) زیادہ تر تفتیش کے لیے، دوسرے علم الامراض کی (Pathological) ضروریات کے لیے۔ ممکن ہے اوٓل الذکر کی کچھ زیادہ اہمیت اسلامی حکومت میں نہ ہو، لیکن موخرالذکر کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، کیوں کہ اس طریقے سے امراض کی تشخیص اور طبی معلومات میں اضافہ ہوتا ہے۔

پوسٹ مارٹم اور دوسرے طبی مسائل

سوال: سابق خط کے جواب سے میری تشفی نہیں ہوئی۔ آپ نے لکھا ہے کہ ’’پوسٹ مارٹم کی ضرورت بھی مسلم ہے اور احکام شرعیہ میں شدید ضرورت کے بغیر اس کی گنجائش بھی نظر نہیں آتی‘‘۔مگر مشکل یہ ہے کہ طبی نقطہ نگاہ سے کم از کم اس مریض کی لاش کاپوسٹ مارٹم تو ضرور ہونا چاہئے جس کے مرض کی تشخیص نہ ہوسکی ہو یا اس کے باوجود علاج بیکار ثابت ہوا ہو۔ اسی طرح ’’طبی قانونی‘‘ (Medico-Legal) نقطہ نظر سے بھی نوعیت جرم کی تشخیص کے لیے پوسٹ مارٹم لازمی ہے۔ علاوہ ازیں اناٹومی، فزیالوجی اور آپریٹو سرجری کی تعلیم بھی جسد انسانی کے بغیر نا ممکن ہے۔ آپ واضح فرمائیں کہ ان صورتوں میں شرعاً شدید ضرورت کا اطلاق ہوسکتا ہے یا نہیں؟

الکوہل کے مختلف مدارج و اشکال کا حکم

سوال: آ پ نے ترجمان القرآن میں ایک جگہ الکوہل کے خواص رکھنے والی اشیاء کی حلت و حرمت پر بحث کی ہے۔ اس سلسلے میں بعض امور وضاحت طلب ہیں۔ طبعی اور قدرتی اشیاء میں الکوہل اس وقت پائی جاتی ہے جبکہ وہ تعفین و تخمیر کے منازل خاص طریق پر طے کرچکی ہوں۔ بالفاظ دیگر جس شے سے الکوہل حاصل کرنا مقصود ہو، اسے اس قابل بنایا جاتا ہے کہ اس میں الکوہل پیدا ہوجائے۔ جب تک اس میں یہ صلاحیت پیدا نہ ہو، اس وقت تک اس میں الکوہل کا وجود ہی نہیں ہوتا۔ یہ بات دوسری ہے کہ بعض اشیاء میں الکوہل کی صلاحیت زیادہ ہے، بعض میں کم اور بعض میں بالکل نہیں۔ جن اشیاء سے شراب تیار کی جاتی ہے، ان میں یہ صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہوتی ہے۔ اگر ایسی صلاحیت رکھنی والی قدرتی اشیاء میں تخمیر وتعفین کی وجہ سے الکوہل یا سکر پیدا ہوجائے تو وہ سب حرام ہوجائیں گی؟

حرام کو حلال کرنے کے لیے حیلہ سازی

سوال: زید پر حکومت کی طرف سے ناجائز ٹیکس واجب الادا ہیں وہ انہیں مجبوراً ادا کرتا ہے۔ زید نے اس نقصان کی تلافی کا یہ حیلہ سوچا ہے کہ اس کا جو روپیہ بینک یا ڈاک خانہ میں ہے، اس پر وہ سود وصول کرلے۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟

اسلام اور سینما ٹو گرافی

سوال: میں ایک طالب علم ہوں۔ میں نے جماعت اسلامی کے لٹریچر کا وسیع مطالعہ کیا ہے۔ خدا کے فضل سے مجھ میں نمایاں ذہنی و عملی انقلاب رونما ہوا ہے۔ مجھے ایک زمانے سے سینماٹو گرافی سے گہری فنی دلچسپی ہے اور اس سلسلے میں کافی معلومات فراہم کی ہیں۔ نظریات کی تبدیلی کے بعد میری دلی خواہش ہے کہ اگر شرعاً ممکن ہو تو اس فن سے دینی و اخلاقی خدمت لی جائے۔ آپ براہ نوازش مطلع فرمائیں کہ اس فن سے استفادے کی گنجائش اسلام میں ہے یا نہیں۔ اگر جواب اثبات میں ہو تو پھر یہ بھی واضح فرمائیں کہ عورت کا کردار پردہ فلم پر دکھانے کی بھی کوئی جائز صورت ممکن ہے یا نہیں؟

نذر ونیاز میں ایصال ثواب

سوال: براہ کرم مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں:

(ا) نذر ،نیاز اور فاتحہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

(ب) کیا ایک دکان دار کسی ایسے شخص کے ہاتھ بھی اپنا مال فروخت کرسکتا ہے، جس کے بارے میں اسے یقین ہو کہ اس کا ذریعہ معاش کلیتہً معصیت فاحشہ کی تعریف میں آتا ہے؟

سرکے بالوں کا جواز و عدم جواز

سوال: آپ نے بعض استفسارات کے جواب میں فرمایا ہے کہ انگریزی طرز کے بالوں کو سر چڑھانا آپ پسند نہیں کرتے، کیوں کہ یہ غیر مسلم اقوام کی وضع ہے، تاہم آپ نے شرعاً اسے قبول اعتراض بھی نہیں سمجھتے۔ لیکن بعض علما اس وضع کو ناجائز خیال کرتے ہیں۔ آپ اگر ترجمان القرآن میں اپنی تحقیق کی وضاحت کردیں تو دوسرے لوگ بھی مستفید ہوسکیں گے۔

مکانوں کے کرایوں میں بلیک مارکیٹنگ

سوال: جس مکان میں، میں رہتا ہوں وہ مجھ سے پہلے ایک کرایہ دار نے پینتالیس روپے ماہانہ کرائے پر مالک مکان سے اس شرط پر لیا تھا کہ دو ماہ کے نوٹس پر خالی کردیں گے۔ اس کرایہ دار سے یہ مکان انہی شرائط پر میرے بھائی نے لیا اور میں بھی ان کے ساتھ رہنے لگا۔ دو ماہ کے بعد میرے کہنے پر مالک مکان میرے نام سے رسید کاٹنے لگے۔ آٹھ ماہ تک برابر ہم پینتالیس روپے ماہانہ ادا کرتے رہے اور اس دوران میں کرایہ کی زیادتی ہمارے لیے سخت موجب تکلیف رہی اور کئی مرتبہ ارادہ کیا کہ رینٹ کنٹرولر کے یہاں درخواست دے کر کرایہ کم کرایا جائے مگر اس صورت پر دلی اطمینان نہیں ہوسکا۔ ستمبر میں مالک مکان کو سفیدی وغیرہ کرانے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ تو کرایہ دار کے فرائض میں سے ہے۔ آس پاس کے لوگوں نے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے اپنا سکوت توڑتے ہوئے یہ کہا کہ دو ماہ بعد جواب دوں گا (شاید مکان خالی کرانے کی دھمکی اس جواب میں مضمر تھی) اس پر کسی قدر تیز گفتگو ہوئی۔ جس کے نتیجے میں، میں نے رینٹ کنٹرولر کے یہاں کرایہ تشخیص کرنے کی درخواست دے دی۔ وہاں سے سولہ روپے گیارہ آنے ماہوارہ کے حساب سے کرایہ مقرر کردیا گیا۔ مگر میرا ضمیر اس پر اب بھی مطمئن نہیں ہے۔

شکار کرنے اور شکار کھیلنے میں فرق

سوال: امیر لوگ آج کل جس طرح شکار کھیلتے ہیں، اسے دیکھ کر دل بے قرار ہوتا ہے۔ سابق زمانہ میں تو شاید لوگ قوت لایموت کے لیے شکار کو ذریعہ بناتے ہوں گے۔ مگر آج کل تو یہ ایک تفریح اور تماشا ہے۔ بعض لوگ جنگل یا کسی کھیت میں جال لگا کو خرگوش پکڑتے ہیں۔ پھر ان کو بوریوں میں ڈال کر کسی میدان میں لے جاتے ہیں اور ان کے پیچھے کتے چھوڑتے ہیں۔ خرگوش کو کھلی جگہ میں کوئی جائے پناہ نہیں ملتی تو وہ دوڑ دوڑ کر ہار جاتا ہے اور کتے اسے پھاڑ ڈالتے ہیں۔ اس پر خوب تفریح کی جاتی ہے۔ یہ بھی دریافت طلب ہے کہ بندوق سے شکار کرنا کیسا ہے۔ اس معاملے میں میرے سامنے پارہ دوم کی یہ آیت ہے کہ

وَإِذَا تَوَلَّى سَعَى فِي الأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيِهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ الفَسَادَ

کتب فقہ میں یہ مسئلہ جو درج ہے کہ تکبیر پڑھ کر شکار پر کتا چھوڑا جائے یا بندوق چلائی جائے تو شکار، اگر زخمی ہو کر بغیر ذبح کیے مرجائے تو وہ بھی حلال ہے، اس کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟