یہود کی ذلت و مسکنت
سوال: میرے ذہن میں دو سوال بار بار اٹھتے ہیں۔ ایک یہ کہ ضُرِبَتْ عَلَیْھِمْ الذِّلَّۃُ وَالْمَسْکَنَۃ ُ جو یہود کے بارے میں نازل ہوا ہے اس کا مفہوم کیا ہے؟ اگر اس کا مطلب وہی ہے جو معروف ہے تو فلسطین میں یہود کی سلطنت کے کیا معنی؟ میری سمجھ میں اس کی تفسیر انشراحی کیفیت کے ساتھ نہ آسکی۔ اگر اس کے معنی یہ لیے جائیں کہ نزول قرآن پاک کے زمانے میں یہود ایسے ہی تھے تو پھر مفسرین نے دائمی ذلت و مسکنت میں کیوں بحثیں فرمائی ہیں۔ بہرحال یہود کے موجودہ اقتدار و تسلط کو دیکھ کر ذلت و مسکنت کا واضح مفہوم سمجھ میں نہیں آیا۔