الکوہل کے مختلف مدارج و اشکال کا حکم

سوال: آ پ نے ترجمان القرآن میں ایک جگہ الکوہل کے خواص رکھنے والی اشیاء کی حلت و حرمت پر بحث کی ہے۔ اس سلسلے میں بعض امور وضاحت طلب ہیں۔ طبعی اور قدرتی اشیاء میں الکوہل اس وقت پائی جاتی ہے جبکہ وہ تعفین و تخمیر کے منازل خاص طریق پر طے کرچکی ہوں۔ بالفاظ دیگر جس شے سے الکوہل حاصل کرنا مقصود ہو، اسے اس قابل بنایا جاتا ہے کہ اس میں الکوہل پیدا ہوجائے۔ جب تک اس میں یہ صلاحیت پیدا نہ ہو، اس وقت تک اس میں الکوہل کا وجود ہی نہیں ہوتا۔ یہ بات دوسری ہے کہ بعض اشیاء میں الکوہل کی صلاحیت زیادہ ہے، بعض میں کم اور بعض میں بالکل نہیں۔ جن اشیاء سے شراب تیار کی جاتی ہے، ان میں یہ صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہوتی ہے۔ اگر ایسی صلاحیت رکھنی والی قدرتی اشیاء میں تخمیر وتعفین کی وجہ سے الکوہل یا سکر پیدا ہوجائے تو وہ سب حرام ہوجائیں گی؟

جواب: جن چیزوں کو قصداً الکوہل پیدا کرنے کی خاطر سڑایا جائے، ان کا استعمال تو الکوہلی کیفیات کے پیدا ہوجانے کے بعد ناجائز ہے۔ البتہ جو چیزیں تعفین کے بعض مراحل سے خود بخود گزری ہوں، ان کا استعمال زیادہ سے زیادہ مکروہ ہوسکتا ہے۔ مثلاً انگور اور گنڈیریاں جب سرخی مائل ہوجائیں تو ان میں الکوہل پیدا ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ مگر یہ کہنا صحیح نہیں ہوگا کہ اس حالت میں ان کو کھانا حرام ہے۔ ہاں، اگر کوئی قدرتی چیز بگڑ کر اس حد کو پہنچ جائے کہ اسے کھا کر سکر لاحق ہوجاتا ہو تو پھر اس کا استعمال یقیناً ناجائز ہے۔

(ترجمان القرآن ۔ شعبان، رمضان ۱۳۷۲ھ، مئی، جون ۱۹۵۳ء)