داڑھی پر مسلمانوں کے اعتراضات

سوال: ڈاڑھی کے بارے میں اکثر مسلمانوں کے سوچنے کا انداز یہ ہے کہ ڈاڑھی صرف علماء اور مولانا حضرات کو زیب دیتی ہے۔ نبی اکرمؐ کے زمانے میں عام طور پر ڈاڑھی رکھی جاتی تھی اس لیے اکثریت ڈاڑھی رکھنے میں عار نہ سمجھتی تھی۔ مگر اب انسان کے لباس و آراستگی میں کافی فرق واقع ہو چکا ہے۔ چہرے بغیر ڈاڑھی کے پررونق و بارعب نظر آتے ہیں۔ کیا ایسے حالات میں ہر مسلمان کے لیے ڈاڑھی رکھنا لازم ہے؟ براہِ کرم اس معاملے میں ذہن کو یکسو اور مطمئن فرمائیں۔

ڈاڑھی اور فوجی ملازمت

سوال: میں نے ایئرفورس میں پائلٹ کے لیے امتحان دیا تھا۔ میڈیکل ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد بحمدللہ امتحان اور کھیلوں میں بھی کامیاب ہوا۔ مگر بغیر وجہ بتائے ہوئے مجھے مسترد کر دیا گیا۔ اب کئی لوگوں نے مجھے بتایا کہ تم صرف ڈاڑھی نہ منڈوانے کی وجہ سے رہ گئے تھے مگر مجھے یقین نہ آیا۔

اب دسمبر میں میں نے پی ایم اے کے لیے امتحان دیا پہلے انٹرویو میں کمیٹی کے ایک بریگیڈیئر صاحب نے مجھے بتایا کہ تم پہلی دفعہ کوہاٹ میں صرف ڈاڑھی کی وجہ سے رہ گئے تھے۔ اور یہ بھی کہا کہ پاکستانی فوج کے افسر ڈاڑھی والے کیڈٹ کو پسند نہیں کرتے اور کوشش یہ ہوتی ہے کہ ایسا کوئی آدمی نہ لیا جائے۔ ہاں بعد میں اجازت لے کر ڈاڑھی رکھی جاسکتی ہے۔ اس کے بعد میں نے تحریری امتحان دیا اور اس میں کامیاب ہوا۔ اب اس کے بعد میڈیکل ہوگا اور اس کے بعد کوہاٹ جانا پڑے گا۔ اس وجہ سے میرے پانچ بھائی اور اب والد صاحب پیچھے پڑے ہوئے ہیں کہ ڈاڑھی کو صاف کراؤ۔ مگر میں عزت، عہدے اور رویہ کے لیے ایسا کام کرنے کو تیار نہیں ہوں۔ میں اپنی حالت میں رہ کر تجارت کروں گا اور یا مزید تعلیم حاصل کرکے اسلام کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ کیونکہ ان ملازمتوں سے میرے مذہبی احساسات مجروح ہوں گے۔ میں زیادہ دیر تک صبر نہیں کر سکتا مگر قبل اس کے کہ آخری فیصلہ کروں، میں آپ سے مشورہ لینا ضروری سمجھتا ہوں۔ آپ کتاب و سنت کی روشنی میں میری رہنمائی کریں۔ میں آپ کا بہت ممنون ہوں گا۔

  • 1
  • 2