طعام المساکین کے معنی

سوال:سورہ الحاقّہ اور سورہ ماعون کی آیت وَلَا یَحُضُّ عَلیٰ طَعَامِ الْمِسْکِیْنِ کا ترجمہ دونوں جگہ تفہیم القرآن میں مختلف ہے۔ ایک جگہ ترجمہ مسکین کو کھانا کھلانا، کیا گیا ہے اور دوسری جگہ ’’مسکین کا کھانا دینا‘‘۔ اس فرق کی کیا وجہ ہے؟

جواب: طعام کا لفظ عربی زبان میں ’’کھانے‘‘ کے لیے استعمال ہوتا ہے، یعنی وہ چیز جو کھائی جائے۔ اور اطعام کے معنی میں بھی بولا جاتا ہے، یعنی کھانا کھلانا۔

پہلے معنی کے لحاظ سے طعام المسکین کا مطلب ہے ’’مسکین کا کھانا‘‘ اور اس سے خود بخود یہ معنی نکلتے ہیں کہ جو کھانا مسکین کو دیا جاتا ہے وہ اسی کا کھانا ہے، ذی استطاعت آدمی کے کھانے میں اس کاکھانا بطور ایک حق کے شامل ہے جسے اس کو ادا کرنا چاہیے۔ یہی بات قرآن مجید میں ایک دوسرے طریقے سے یوں بیان کی گئی ہے کہ وَفِیْ اَمْوَالِھِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُوْمِ اور ’’ان کے مالوں میں سائل اور محروم کا ایک حق ہے‘‘۔

دوسرے معنی کے لحاظ سے مطلب واضح ہے۔ وَلَا یَحُضُّ عَلیٰ طَعَامِ الْمِسْکِیْنِ کے معنی یہ ہیں کہ وہ مسکین کو کھانا کھلانے کے لیے کسی کو آمادہ نہیں کرتا۔

(ترجمان القرآن، جولائی ۱۹۷۷ء)