قرآن و حدیث کا باہمی تعلق:
سوال: رسائل و مسائل حصہ دوم، صفحہ ۶۲۔ ۶۳ پیرا گراف میں آپ نے لکھا ہے:
’’قرآن میں اگر کوئی حکم عموم کے انداز میں بیان ہوا ہو اور حدیث یہ بتائے کہ اس حکم عام کا اطلاق کن خاص صورتوں پر ہوگا تو یہ قرآن کے حکم کی نفی نہیں ہے بلکہ اس کی تشریح ہے۔ اس تشریح کو اگر آپ قرآن کے خلاف ٹھہرا کر رد کردیں تو اس سے بے شمار قباحتیں پیدا ہوں گی جن کی مثالیں آپ کے سامنے پیش کروں تو آپ خود مان جائیں گے کہ فی الواقع یہ اصرار غلطی ہے‘‘۔
اگر آپ اس عبارت کے آخر میں چند مثالیں اس امر کی پیش فرماتے تو مستفسر کو مزید تشفی ہوجاتی۔ مجھے چند ایسی امثلہ کی ضرورت ہے جس سے ایک منکر حدیث مان جائے کہ ایسا کرنے سے (تشریح کو قرآن کے خلاف ٹھہرانے سے) فی الواقع قباحتیں پیدا ہوتی ہیں۔ بہتر ہوگا اگر آپ چار امثلہ مہیا فرمادیں۔