سوال:قادیانی مبلغ اپنا انتہائی زور اجرائے نبوت کے ثبوت پر صرف کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ مندرجہ ذیل آیتیں خصوصی طور پر پیش کرتے ہیں اور انہی پر اپنے دعوے کی بنیاد رکھتے ہیں:
(۱) وَمَن يُطِعِ اللّهَ وَالرَّسُولَ فَأُوْلَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاء وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقًا (النساء 69:4)
’’اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے۔ یعنی انبیا اور صدیقین اور شہداء اور صالحین، کیسے اچھے ہیں یہ رفیق جو کسی کو میسر آئیں‘‘۔
اس سے وہ یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ ان آیات میں بالترتیب چار چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ انبیا اور صدیقین اور شہداء اور صالحین۔ ان کی دانست میں ان میں سے تین درجے یعنی صدیقین، شہداء اور صالحین تو امت محمدیہ ﷺ کو مل چکے ہیں، لیکن چوتھا درجہ نبی ہونا باقی تھا اور وہ مرزا غلام احمد قادیانی کو ملا ہے۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ اگر معیت کا مطلب یہ ہے کہ امت محمدیہ کے لوگ قیامت کے دن صرف مذکورہ گروہ کی رفاقت میں ہوں گے تو پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ امت محمدیہ میں کوئی صالح، شہید اور صدیق ہے ہی نہیں اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر جب آیت میں چار مراتب (گروہوں) کا ذکر کیا گیا ہے تو پھر گروہ انبیا کے امت میں موجود ہونے کو کس دلیل کی بنا پر مستثنیٰ کیا جاتا ہے۔