ملک کے نظم اورامن کی پاسداری
سوال:کیا ایک کافر حکومت کے اندر رہتے ہوئے یہ جائز ہے کہ آدمی لائسنس کے بغیر مقررہ موسموں اور اوقات میں شکار کھیلے اور بغیر لیمپ کے راتوں کو موٹر یا بائیسکل چلائے؟
سوال:کیا ایک کافر حکومت کے اندر رہتے ہوئے یہ جائز ہے کہ آدمی لائسنس کے بغیر مقررہ موسموں اور اوقات میں شکار کھیلے اور بغیر لیمپ کے راتوں کو موٹر یا بائیسکل چلائے؟
سوال: اس وقت مسلمانان ہند دو فتنوں میں مبتلا ہیں۔ اول کانگریس کی وطنی تحریک کا فتنہ جو واحد قومیت کے مفروضے اور مغربی ڈیموکریسی کے اصول پر ہندوستان کی اجتماعی زندگی کی تشکیل کرنا چاہتی ہے۔ دوم مسلم نیشنلزم کی تحریک جسے لیگ چلا رہی ہے اور جس پر ظاہر میں تو اسلام کا لیبل لگا ہوا ہے مگر باطن میں روح اسلامی سراسر مفقود ہے۔ ’’مسلمان اور موجودہ سیاسی کشمکش‘‘ کے مطالعہ سے یہ بات ہم پر واضح ہوچکی ہے کہ یہ دونوں تحریکیں اسلام کے خلاف ہیں۔ لیکن حدیث میں آیا ہے کہ انسان جب دو بلاؤں…
سوال: مجلس دستور ساز پاکستان کی منظور کردہ قرار داد مقاصد متعلقہ پاکستان میں ایک شق حسب ذیل ہے:
’’جس کی رو سے مسلمانوں کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ انفرادی اور اجتماعی طور پر زندگی کو اسلامی تعلیمات و مقتضیات کے مطابق جو قرآن اور سنت رسول میں متعین ہیں، ترتیب دے سکیں‘‘۔
اس کا م کا اصل تعلق تو دراصل حکومت کے انتظامی امور ہیں، کہ وہ اس کے لیے کیا کیا اقدام کرتی ہے۔ قانونی طور پر حکومت کو مجبور کرنے نیز اس سلسلے میں غفلت یا عدم تعاون یا معاندانہ رویہ اختیار کرنے کی صورت میں دستور میں کیا کیا (Provisions) ہونی چاہئیں کہ یہ مقصد بروئے کار آجائے؟ نیز دستوری طور پر حکومت کو اس سلسلے میں غفلت برتنے، عدم تعاون یا معاندانہ رویہ اختیار کرنے کی صورت میں کس طرح روکا جاسکے؟ اور ایک شہری کو حکومت کے خلاف عدلیہ کے سامنے اس بات کو لانے کے لیے کیا کیا تدابیر ہونی چاہئیں؟
سوال: ایک صاحب کا انگریزی مضمون ارسال خدمت ہے جو اگرچہ مسلم لیگ کے حلقے میں ہیں لیکن اسلامی حکومت کے لیے آواز اٹھاتے رہتے ہیں اور دل سے چاہتے ہیں کہ اسلام کی منشاء کے مطابق تبدیلی آئے۔ فی الحال یہ ایک خاص مسئلہ پر متوجہ ہیں۔ یعنی اپنی پوری کوشش اس بات پر صرف کررہے ہیں کہ پاکستان کی سرکاری زبان بروئے دستور عربی قرار پائے۔ ان کے دلائل کا جائزہ لے کر اپنی رائے سے مطلع فرمائیں۔
سوال: آپ اس حقیقت سے بہت زیادہ واقف ہیں کہ مشرق کی عظیم عوامی زبان اردو ہی وہ واحد زبان ہے کہ جس کو ہم دولتین پاک و ہند کی بین المملکتی زبان قرار دے سکتے ہیں۔ عوامی رابطہ مشرقی و مغربی پاکستان کے اعتبار سے بھی اردو ہی بین عوامی زبان کہلائی جاسکتی ہے۔ مغربی پاکستان کی ۹ علاقائی زبانوں میں بھی اردو ہی واحد بین العلاقائی زبان ہے۔
اردو کی دولت مندی، اعلیٰ استعداد علمی و صلاحیت دفتری حضرت والا سے مخفی نہیں۔ اس کے باوجود آج پندرہ سال کی طویل مدت گزر گئی لیکن اردو کا نفاذ مغربی پاکستان میں بحیثیت سرکاری، دفتری عدالتی اور تعلیمی زبان نہ ہو سکا۔
سوال: ہمارے ملک میں یہ احساس عام ہے کہ اسلام کے اصول و احکام پسندیدہ اور مستحسن تو ہیں مگر بحالات موجودہ قابل عمل نہیں ہیں۔ عوام و خواص میں اسلام سے جذباتی وابستگی تو ضرور ہے لیکن اسلام کا صحیح مفہوم اور آمادگی عمل بہت کم ہے۔ اسلام جس ذہنی و عملی انضباط کا مطالبہ کرتا ہے اسے دیکھ کر یہ خدشہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اسلامی قوانین کو نافذ کر دیا گیا تو کہیں اس کے خلاف شدید ردعمل نہ رونما ہو جائے۔ سیاسی انقلاب سے پہلے سماجی انقلاب ضروری ہے اور اصلاح کا جذبہ اوپر سے اوپر باہر سے پیدا کرنے کے بجائے اندر سے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ صورتحال پیدا ہونے سے پہلے کیا اسلامی ریاست کا مطالبہ قبل از وقت نہیں ہے؟
سوال: اگست ۱۹۵۵ء کے ترجمان میں اشارات کے زیر عنوان آپ نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے، ان سے مجھے جزوی اختلاف ہے۔ میرے شبہات درج ذیل ہیں۔
۱۔ آپ نے جمہوریت کو قرآن و سنت کا منشا قرار دیا ہے۔ آپ بخوبی واقف ہیں کہ فی زمانہ جمہوریت ایک مخصوص طرزِ حکومت کا نام ہے جس کی بناء عوام کی غیر محدود حاکمیت کے تصور پر قائم ہے جسے ہم کسی طرح بھی کتاب و سنت کے منشاء کے مطابق قرار نہیں دے سکتے۔ آپ جمہوریت کے لفظ کو اس کے معروف معنی سے ہٹ کر استعمال کر رہے ہیں۔ آپ نے خود اسلامی طرزِ حکومت کے لیے تھیوڈیما کریسی کی اصطلاح وضع کی تھی، اب اس اصطلاح کو چھوڑ کر آپ ڈیمو کریسی کی طرف کیوں رجعت کر رہے ہیں۔
سوال: میرے دو سوال حاضر خدمت ہیں امید ہے کہ تسلی بخش جواب مرحمت فرمائیں گے۔
۱۔ دارالکفر، دارالحرب اور دارالاسلام کی صحیح تعریف کیا ہے؟ دارالکفر اور دارالسلام میں کس چیز کو ہم اصلی اور بنیادی قرار دے سکتے ہیں؟ مجھے اس مسئلے پر تردد مولانا حسین احمد صاحب مدنیؒ کی حسب ذیل عبارت سے ہوا ہے۔
سوال: مولانا حسین احمد مدنی مرحوم کی تصنیف ’’نقش حیات‘‘ کی بعض قابل اعتراض عبارتوں کے بارے میں آپ سے پہلے خط و کتابت ہوئی تھی۔ اس کے بعد میں نے مولانا مرحوم کو بعض دوسری عبارتوں کی طرف توجہ دلائی تھی۔ اور انہوں نے وعدہ فرما لیا تھا کہ وہ آئندہ ایڈیشن میں قابل اعتراض عبارتوں کو یا تو بالکل تبدیل فرما دیں گے یا اس میں ایسی ترمیم فرمائیں گے کہ کسی کو ان کی طرف غیر اسلامی نظریات کے منسوب کرنے کا موقع نہ مل سکے گا۔ مولانا کا جواب اس سلسلے میں درج ذیل ہے۔
سوال: بہت دنوں سے ارادہ تھا کہ عریضہ ارسال خدمت کروں۔ چند ضروری امور کے بارے میں عرض کرنا چاہتا تھا مگر فرصت نہ ملی کہ اطمینان خاطر کے ساتھ لکھ سکوں۔ ایک نئی بات کی وجہ سے اب فوراً خط لکھا۔ پرسوں تازہ پرچہ ترجمان القرآن کاموصول ہوا۔ میرا معمول یہ ہے کہ رسائل وصول کرتے ہی پہلی نشست میں تقریباً سارا رسالہ ختم کر دیتا ہوں۔ اس دفعہ ’’رسائل و مسائل‘‘ میں جو کچھ آپ نے لکھا ہے اس کو پڑھ کر طبیعت متاثر ہوئی اور دل کا شدید تقاضا ہوا کہ اس بارے میں آپ کی خدمت میں ضرور عریضہ لکھوں اور اپنے تاثرات کا اظہار کروں۔