قبولیت دعا کے لیے قبروں پر چلہ کشی

سوال: مشائخ صوفیاء کرام کے بعض تذکروں میں یہ ذکرملتا ہے کہ فلاں صاحب نے فلاں بزرگ کی قبر پر مراقبہ اور چلہ کیا؟ اور یہ بھی فلاں بزرگ کا یہ قول اور تجربہ ہے کہ فلاں قبر پر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنا قبولیت کا سبب ہوتا ہے؟ اس کی دین میں اصل کیا ہے؟

شیعہ، سنی تنازعات:

سوال: جماعت اسلامی پاکستان ایک نہایت عظیم اور بلند مقصد لے کر اٹھی ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جماعت اسلامی کو کامیابی دے تاکہ پاکستان میں اسلامی دستور کا بول بالا ہو۔

موجودہ دور کچھ اس قسم کا گزر رہا ہے کہ شیعہ فرقہ انتہائی طور پر منظم ہے اور وہ متفقہ طور پر ہر جگہ اپنی تقریروں، تحریروں اور پمفلٹوں کے ذریعے صحابہ کرامؓ پر زہر اگل رہا ہے جن میں ان کے وزارء بھی ہماری غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بڑھ چڑج کر حصہ لے رہے ہیں اور ہمارے لیڈران کرام اور علماء حضرات آپس کی کش مکش میں اسلام کی جڑیں کھو کھلی کر رہے ہیں۔

اہل سنت اور اہل تشیع کے بعد اختلافی مسائل

سوال: مندرجہ ذیل سوالات کا جواب دے کر مشکور فرمادیں۔ یہ دراصل میرے ایک شیعہ دوست کے اعتراضات ہیں:

(۱) آیت وضو (پارہ ۶۔ رکوع ۲) میں فَاغْسِلُوْا اور وَامْسَحُوْا دو فعل استعمال ہوئے ہیں۔ پہلے سے چہرے اور کہنیوں تک دھونے کا حکم ہے اور دوسرے سے پیروں اور سروں کے مسح کرنے کا حکم ہے۔ سمجھنا یہ مقصود ہے کہ اہل سنت پیر دھوتے ہیں۔ پیروں کا مسح کیوں نہیں کرتے؟ یہ بات کہاں سے ظاہر ہوتی ہے کہ پیر وضو کے آخر میں دھوئے جائیں۔ جواب مفصل اور واضح ہونا چاہیے۔

مسلم اور مومن کے معنی

سوال: بعض حضرات اسلام اور ایمان کے الفاظ کو اصطلاحی معنوں میں ایک دوسرے کے بالمقابل استعمال کرتے ہیں۔ وہ اسلام سے مراد محض ظاہری اطاعت لیتے ہیں جس کی پشت پر ایمان موجود نہ ہو اور ایمان سے مراد حقیقی اور قلبی ایمان لیتے ہیں۔ ان کا استدلال سورہ حجرات کی اس آیت (قَالَتِ الْاَعْرَابُ اٰمَنَّا…) سے ہے، جس میں عرب بدوؤں کو مومن کی بجائے مسلم قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ایمان ان کے دل میں داخل نہیں ہوا ہے۔ بعض فرقے اس استدلال کی آڑ میں اپنے آپ کو مومن اور عامۃ المسلمین کو محض مسلم قرار دیتے ہیں، حتیٰ کہ خلفائے راشدین میں سے اصحاب ثلاثہ کو بھی مومن کی بجائے مسلم کہہ کر در پردہ ان کے ایمان پر چوٹ کی جاتی ہے۔ براہ کرم مذکورہ بالا آیت کی صحیح تاویل اور مومن و مسلم کی تشریح بیان فرمائیں۔

دلچسپ مین میخ

سوال: مہربانی فرما کر نہایت صاف اور سادہ الفاظ میں مندرجہ ذیل سوالات کا جواب تحریر فرما کر مشکور فرمائیں، تاکہ ان معاملات میں ہماری غلط فہمی اور لاعلمی دور ہو جائے۔

سپاسنامے اور استقبال

سوال: ماہر القادری صاحب کے استفسار کے جواب میں اصلاحی صاحب کا مکتوب جو فاران کے تازہ شمارے میں شائع ہوا ہے، شاید آپ کی نظر سے گزارا ہو۔ میرا خیال ہے کہ زیرِ بحث مسئلہ پر اگر آپ خود اظہارِ رائے فرمائیں تو یہ زیادہ مناسب ہو گا، اس لیے کہ یہ آپ ہی سے زیادہ براہِ راست متعلق ہے۔ اور آپ کے افعال کی توجیہ کی ذمہ داری بھی دوسروں سے زیادہ خود آپ پر ہے۔ یہ تو ظاہر ہے کہ جب آپ کی خدمت میں یہ سپاسنامے خود آپ کی رضامندی سے پیش ہو رہے ہیں تو آپ اس تمدنی، اجتماعی اور سیاسی ضرورت کو جائز بھی خیال فرماتے ہوں گے۔ لیکن آپ کن دلائل کی بنا پر اس حرکت کو درست سمجھتے ہیں؟ میں دراصل یہی معلوم کرنا چاہتا ہوں اور غالباً ایک ایسے شخص سے جو ہمیشہ معقولیت پسند ہونے کا دعویدار رہا ہو، یہ بات دریافت کرنا غلط نہیں ہے۔ جواب میں ایک بات کو خاص طور پر ملحوظ رکھیے گا اور وہ یہ کہ اگر آپ سپاسنامہ کے اس پورے عمل کو جائز ثابت فرما بھی دیں تو کیا خود آپ کے اصول کے مطابق، احتیاط، دانش کی روش اور شریعت کی اسپرٹ کا تقاضا یہ نہیں ہے کہ فتنہ میں مبتلا ہونے سے بچنے کے لیے اس سے پرہیز کیا جائے اور کنویں کی مڈیر پر چہل قدمی کرنے کے بجائے ذرا پرے رہا جائے تاکہ پھسل کر کنویں میں گر جانے کا اندیشہ نہ رہے؟

غلط الزامات

سوال: ہمارے علاقے میں ایک مولوی صاحب آپ کے خلاف تقریریں کرتے پھر رہے ہیں۔ ان میں جو الزامات وہ آپ پر لگاتے ہیں، وہ یہ ہیں:

۱۔ آپ نے اپنی کتاب ’’تفہیمات‘‘ میں سرقہ کے جرم پر ہاتھ کاٹنے کی سزا کو ظلم قرار دیا ہے۔

۲۔ آپ نے ترجمان القرآن میں لکھا ہے کہ قیامت کے بعد یہ زمین جنت بنا دی جائے گی، یعنی جنت آئندہ بننے والی ہے، اب کہیں موجود نہیں ہے، نہ پہلے سے بنی ہوئی ہے۔

۳۔ آپ نے ترجمان القرآن میں یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت آدمؑ جس جنت میں رکھے گئے تھے، وہ اسی زمین پر تھی حالانکہ یہ معتزلہ کا عقیدہ ہے۔

براہِ کرم ان الزامات کی مختصر توضیح فرما دیں تاکہ حقیقتِ حال معلوم ہو سکے۔

ناقابلِ توجیہ حوادثِ حیات

سوال: انسانی زندگی میں بہت سے واقعات و حوادث ایسے رونما ہوتے رہتے ہیں کہ جن میں تخریب و فساد کا پہلو تعمیر و اصلاح کے پہلو پر غالب نظر آتا ہے۔ بہت سے واقعات ایسے ہوتے ہیں جن کی کوئی حکمت و مصلحت سمجھ میں نہیں آتی۔ اگر زندگی کا یہ تصور ہو کہ یہ خود بخود کہیں سے وجود میں آ گئی ہے اور اس کے پیچھے کوئی حکیم و خبیر اور رحیم طاقت کارفرما نہیں ہے، تب تو زندگی کی ہر پریشانی اور الجھن اپنی جگہ صحیح ہے کیونکہ اس کو پیدا کرنے میں کسی عقلی وجود کو دخل نہیں ہے، لیکن مذہب اور خدا کے بنیادی تصورات اور ان واقعات میں کوئی مطابقت نہیں معلوم ہوتی۔

خواب میں زیارتِ نبویؐ

سوال: براہِ کرم مندرجہ ذیل سوال کے بارے میں اپنی تحقیق تحریر فرما کر تشفی فرمائیں۔

حضورﷺ کی حدیث ہے کہ جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو درحقیقت اس نے مجھے ہی دیکھا۔ کیونکہ شیطان میری تمثال میں نہیں آسکتا۔ اور کماقال۔

اس حدیث کی صحیح تشریح کیا ہے؟ کیا نبیﷺ کو جس شکل و شباہت میں بھی خواب میں دیکھا جائے تو یہ حضورﷺ ہی کو خواب میں دیکھنا سمجھا جائے گا؟ کیا حضورﷺ کو یورپین لباس میں دیکھنا بھی آپ ہی کو دیکھنا سمجھا جائے گا؟ اور کیا اس خواب کے زندگی پر کچھ اثرات بھی پڑتے ہیں؟