راجہ کی غائبانہ سلامی

سوال: ’’اسکول میں ڈرل کے بعد مہاراجہ صاحب کی سلامی بینڈ پر اتاری جاتی ہے۔ یہ غائبانہ سلامی ہے اور اسے وفاداری کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ میں نے ایک بندے کو خدا کی معبودیت میں شریک ماننے سے قولاً و عملاً انکار کیا ہے۔ ہیڈ ماسٹر صاحب نے مجھے غور کے لیے مہلت دی ہے۔ آپ میری رہنمائی فرمائیں۔‘‘

جواب: آپ سلامی تو بہرحال نہ دیں، خواہ انجام کچھ بھی ہو، لیکن اپنی حد تک اس معاملے کو بخیروخوبی ٹالنے کی کوشش کریں۔اس کی صورت یہ ہے کہ ہیڈ ماسٹر کو بہت ٹھنڈے طریقے سے یہ سمجھانے کی کوشش کیجیے کہ وہ اس معاملے کو طول دینے سے خود احتراز کرے۔ اگر آپ سلامی کے موقع پر ٹل جایا کریں اور ہیڈ ماسٹر اس کو خاموشی کے ساتھ نظر انداز کرتا رہے تو بات چھوٹی ہوگی۔ لیکن اگر وہ مجبور کرے اور آپ کے انکار پر باز پرس کرے تو کیاعجب کہ بات طول کھینچ جائے، اور نہ صرف آپ کے مدرسے میں بلکہ ساری ریاست میں اس کا اثر پھیل جائے۔ یہی پہلو آپ ہیڈ ماسٹر کو سمجھا دیجیے گا۔ اگر عقلمند ہوگا تو وہ خود خاموشی اختیار کرلے گا، ورنہ اس کو آخری مرحلے تک پہنچ جانے دیجیے، اور سمجھیے کہ شاید آپ ہی کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ اس ریاست میں اس پیغام کو پھیلانے کا ایک موقع پیدا کرنا چاہتا ہے۔ایسی صورت پیش آجانے کے بعد اپنے آپ کو اچھی طرح تول لیجیے کہ پھر ذرہ برابر کمزوری کا اظہار نہ ہونے پائے۔ خواہ ملازمت سے برطرفی کی نوبت آئے یا ریاست سے اخراج کی۔ میں بھی آپ کے لیے استقامت کی دعا کرتا ہوں۔

(ترجمان القرآن۔ رجب، شعبان 62 ھ ۔ جولائی، اگست 43ء)